لاہور (کامرس رپورٹر ) پاکستان شوگر ملز ایسوایشن کے ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ چینی کی قیمت کا تعلق طلب ورسد سے جڑا ہوا ہے۔ترجمان نے کہا کہ گنے کی قیمت بڑھنے سے چینی کی پیداواری لاگت بھی بڑھ گئی ہے۔ پاکستان میں ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہواجس سے چینی کے پیداواری اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مزید برآں گنے کے کاشتکاروں کے پیداواری اخراجات بہت بڑھ چکے ہیں جن میں کھاد، ٹریکٹروں اور ٹیوب ویلوں کیلئے ڈیزل اور دیگر اخراجات شامل ہیں۔ کسانوں کے گنا پیدا کرنے اورشوگر ملوں کیلئے چینی بنانے کے پیداواری اخراجات پوراکرنا اَز حد مشکل ہو چکا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ان سب عوامل کے باوجود چینی تقریباََ 80 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے جو کہ چینی کے پیداواری اخراجات سے کہیں زیادہ کم ہے۔دوسری طرف حکومت فاضل چینی کی برآمد کی اجازت میں پس وپیش سے کام لے رہی ہے جبکہ شوگر انڈسٹری کی جانب سے بارہا اس بات کا اعادہ کیا جا چکا ہے کہ شوگر ملوں نے پچھلے کرشنگ سیزن میں 8.1 ملین ٹن چینی بنائی ہے جو کہ ملکی ضروریات 6.8 ملین ٹن بشمول سٹریٹجک ریزرو پوری کرنے کے بعد پاکستان میں فاضل چینی کے 1.2 ملین ٹن ذخائر بنتے ہیں۔ اگر حکومت فوری طور پر فاضل چینی برآمد کرنے کی اجازت دیتی ہے تو پاکستان کو فارن ایکسچینج کی مَد میں 1 اَرب ڈالر کا کثیر غیر ملکی زرِمبادلہ حاصل ہو سکے گا۔ جس سے ملکی معیشت میں استحکام آئے گا اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔