ماحولیاتی مضمرات سے تحفظ کیلئے قوانین پر سختی سے عملدرآمد ناگزیر: عابد قیوم

اسلام آباد(نامہ نگار ) پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام‘‘ قدرتی آبی گزر گاہوں پر غیر قانونی تعمیرات ’’کے موضوع پر سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم کی معاون خصوصی ، اہداف برائے پائیدار پر پارلیمانی ٹاسک فورس کی سر براہ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ اس وقت ملک کو ماحولیات کے حوالے سے متعدد بیرونی و اندرونی خطرات کا سامنا ہے۔ جس میں دیہی علاقوں سے شہروں میں بڑی تعداد میں منتقلی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہروں میں خلاف ضابطہ ہاؤسنگ سوسائٹیز اور بلند بانگ عمارتوں کی تعمیر میں ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔ شہروں میں بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث مونسپلٹی کی سہولیات کی فراہمی کو دشواری کا سامنا ہے۔ آبی گزرگاہوں پر رکاوٹوں اور غیر قانونی تعمیرات کے باعث سیلاب کے خطرات میں اضافہ اور مقامی آبادیوں کے لئے مسائل کا سبب بنتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ حکومت اور عوام مل کر کر سکتے ہیں۔ سیمینار سے اظہا ر خیال کرتے ہوئے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ آبی گزرگاہوں کے حوالے سے قوانین موجود ہیں اس کے باوجود ان پر غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ عام ہے۔ ہاؤسنگ سوسائٹیز قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے شتر بے مہار کی طرح آگے بڑھ رہی ہیں۔ ، قدرتی آبی گزگاہوں پر غیر قانونی رکاوٹوں کے باعث ہر سال مون سون میں کئی آبادیاں سیلابی تباہکاریوں کی زد میں آجاتی ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے قوانین پر سختی سے عمل در آمد کو یقینی بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے سیمینار کے دوران کہا کہ پاکستان تحفظ ماحولیات کی ڈائریکٹر جنرل فرزانہ شاہ نے کہا کہ متعلقہ محکمہ کے تعاون اور مدد کے بغیر حکومت ماحولیات کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کر سکتی ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کے اہم شہروں کی طرح باقاعدہ منصوبہ بندی سے بننے والا اسلام آباد بھی اپنے ماسٹر پلان پر نہیں رہا جو کہ سب کی ذمہ داری ہے اور کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا کردار نمایاں ہے۔ ڈائریکٹر جنرل نے کہا ماحولیاتی قوانین پر عمل در آمد کے لئے محکمہ ماحولیات کی کوئی فورس نہیں ہے۔ 
 عابد قیوم

ای پیپر دی نیشن