کراچی(اسٹاف رپورٹر) زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے،جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں جیسے لازوال اشعار کے خالق ساغر صدیقی آج سے 48برس قبل19جولائی 1974کو وفات پا گئے تھے ان کا نام مّحمد اختر اور تخلص ساغر تھا۔ 1928 کی کسی تاریخ کومیں امرتسر میں پیدا ہوئے۔گھر میں بہت تنگ دستی تھی اس لیے ان کی تعلیم واجبی سی ہوئی۔15بر س کی عمر میں شعر کہنے لگے تھے۔ شروع میں قلمی نام ناصر حجازی تھا لیکن جلد ہی بدل کر ساغر صدیقی رکھ لیا۔ترنم بہت اچھا تھا۔ لطیف گورداس پوری سے اصلاح لینے لگے۔1947میں وہ لاہور آگئے۔ ان کا کلام مختلف پرچوں میں چھپنے لگا۔ انھوں نے متعدد فلموں کے گانے لکھے جو بہت مقبول ہوئے۔19جولائی 197کو لاہور میں انتقال کرگئے۔ا ن کی تصانیف میں’زہر آرزو‘، ’غمِ بہار‘، شبِ آگہی‘، ’تیشہ دل‘، ’لوحِ جنوں‘، ’سبزِ گنبد‘، ’مقتلِ گل شامل ہیں۔