کشمیر میں یومِ الحاقِ پاکستان

کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے گزشتہ روز (بدھ کو) یومِ الحاقِ پاکستان اس عہد کی تجدید کے ساتھ منایا کہ وہ بھارتی تسلط سے آزادی اورجموں و کشمیر کے پاکستان میں مکمل انضمام تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ یہ دن اس واقعے کی یاد میں منایا جاتا ہے جب 19جولائی 1947ءکو سرینگر کے علاقے آبی گزر میں سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے ایک اجلاس میں کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں نے پاکستان کے ساتھ جموں وکشمیر کے الحاق کی قرارداد متفقہ طور پرمنظور کی تھی۔ اس تاریخی قرارداد میں پاکستان کے ساتھ مذہبی، جغرافیائی، ثقافتی اور اقتصادی قربت اور لاکھوں کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کے پیش نظر پاکستان کے ساتھ ریاست جموں و کشمیر کے الحاق کا مطالبہ کیا گیا تھا۔یہ پیشرفت اسی سال 14اور 15اگست کو تقسیم ہند کے منصوبے کے تحت پاکستان اور بھارت کی صورت میں دو خودمختار ریاستوں کی تشکیل سے تقریباً ایک ماہ قبل ہوئی تھی۔ کشمیریوں کا 19جولائی 1947ءکا فیصلہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ انھوں نے اپنا مستقبل پاکستان کے وابستہ کر لیا تھا۔ بھارت اس حقیقت کو جانتے ہوئے بھی کشمیریوں کی آواز کو پون صدی سے دبانے کی کوشش کررہا ہے لیکن کشمیری حریت پسند اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے دنیا بھر کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ وہ بھارت کے غاصبانہ تسلط کو کسی صورت بھی قبول نہیں کریں گے۔ بین الاقوامی برادری اور عالمی ادارے مقبوضہ وادی میں جاری بھارتی ظلم و ستم سے چشم پوشی کر کے مجرمانہ غفلت سے کام لے رہے ہیں اور ان کی یہ غفلت کسی بھی موقع پر عالمی امن کے لیے شدید خطرات پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ بھارت اور پاکستان دونوں جوہری قوت کے حامل ہیں، لہٰذا بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو جتنی جلد ممکن ہوسکے حل کرانے کی کوشش کرے۔

ای پیپر دی نیشن