عبدالستار چودھری
پاکستان کئی دہائیوں سے دہشتگردی کا شکار رہا ہے اور پاک سرزمین کے امن کو تباہ کرنے کے لئے بھارت کی چیرہ دستیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے لئے بھارت کئی دہائیوں سے افغانستان میں سرمایہ کاری میں مصروف ہے۔ حالیہ برسوں میں پاک فوج کی جانب سے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد جیسی کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں دہشتگردی کے عفریت پر کسی حد تک قابو پایا جا چکا ہے تاہم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے دہشتگردی کی کاروائیاں ابھی تک جاری ہیں، اگرچہ ان میں بہت حد تک کمی آ چکی ہے لیکن ابھی تک ان پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ افغان عبوری حکومت کی چشم پوشی کے باعث ٹی ٹی پی کو پاکستان کی سرزمین پر تخریب کارانہ سرگرمیوں کے لئے افغان سرزمین پر ہر طرح کی آزادی میسر ہے اور پاکستان کی جانب سے متعدد بار اس معاملے پر شدید ردعمل دینے اور احتجاج کرنے کے باوجود افغان عبوری حکومت کے زعماء کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ پائی۔ پاک افغان سرحدی علاقوں میں افغان سرزمین سے پاکستانی سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
عاشورہ محرم سے دو روز قبل بنوں چھاؤنی پر دہشتگردوں کا حملہ حالیہ دنوں میں دہشت گردی کی بدترین مثال ہے جس کے دوران خود کش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی چیک پوسٹ سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں پاک سر زمین کا دفاع کرتے کرتے دھرتی کے 8 سپوت قربان ہو گئے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 15 جولائی کی صبح 10 دہشت گردوں کے گروپ نے بنوں چھاؤنی پر حملہ کیا تاہم اس دوران سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کی چھاؤنی میں داخل ہونیکی کوشش ناکام بنا دی جس پر دہشتگردوں نے بارود سے بھری گاڑی چھاؤنی کی دیوار سے ٹکرا دی۔ اس خودکش حملے میں 8 بہادر جوان شہید ہوگئے۔ جبکہ جوابی کارروائی میں سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کا بھرپور مقابلہ کیا اور فورسز کی جوابی کارروائی میں تمام 10 دہشتگرد مارے گئے۔ خودکش دھماکے کے نتیجے میں دیوار کا کچھ حصہ گرگیا اور اس سے ملحقہ انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا۔جاری کردہ تفصیلات کے مطابق شہید ہونے والوں میں نائب صوبیدار محمد شہزاد، حوالدار ظلِ حسین، حوالدار شہزاد احمد، سپاہی اشفاق حسین، سپاہی سبحان مجید، سپاہی امتیاز خان، سپاہی ارسلان اسلم اور ایف سی کے لانس نائیک سبز علی شامل ہیں۔ شہدا کا تعلق ضلع پونچھ آزاد کشمیر، خوشاب، ضلع نیلم آزاد کشمیر، ضلع مظفر آباد آزاد کشمیر، ضلع کرک، ضلع بہاولپور اور لکی مروت سے تھا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشتگردی کی یہ گھناؤنی کارروائی حافظ گل بہادر گروپ نے کی ہے جو افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے، یہ گروپ ماضی میں بھی پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرتا رہا ہے۔ اس حملے کے بعد ایک عام پاکستانی بھی یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ آخر یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا،اسی وجہ سے پاک فوج کی جانب سے ایک بار مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت ایسے عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔ افغان عبوری انتظامیہ کو متنبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز افغانستان سے آنے والے ان خطرات کے خلاف جو بھی مناسب سمجھا جائے گا وہ تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ مسلح افواج نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشتگردی کی اس لعنت کے خلاف مادر وطن اور اس کے عوام کا دفاع کرتی رہیں گی۔
اس اندوہناک واقعہ کے چند گھنٹوں کے بعد صوبہ خیبرپختونخوا میں ہی دہشتگردوں کی ایک اور کارروائی میں پانچ بے گناہ شہری شہید ہو گئے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا کہ دہشتگردوں نے 15 اور 16 جولائی کی درمیانی شب ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں رورل ہیلتھ سینٹر (آر سی ایچ) کری شموزئی پر بزدلانہ حملہ کیا اور آر سی ایچ کے عملے پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 2 لیڈی ہیلتھ ورکرز، 2 بچے اور ایک چوکیدار سمیت 5 بے گناہ شہری شہید ہو گئے جبکہ دہشتگردوں کے حملے کا دفاع کرنے کے دوران پاک فوج کے دو جوان نائب صوبیدار محمد فاروق اور سپاہی محمد جاوید اقبال شہادت کے مرتبے پر فائز ہو گئے، فائرنگ کے تبادلے کے دوران تین دہشت گردوں کو بھی جہنم واصل کر دیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق معصوم شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانے والے اس گھناؤنے اور بزدلانہ فعل کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
پاکستان روزانہ کی بنیاد پر دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے اور دہشتگردوں کے خاتمے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہا ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام بھی دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے، پاکستان کی مسلح افواج دہشتگردی کو اسی صورت میں ارض پاک سے ختم کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہیں جب کہ پاکستان کے عوام اور تمام سیاسی جماعتیں بشمول حکمران اتحاد کے پاک فوج کے شانہ بشانہ دہشتگردوں کے خلاف نبرد آزما دکھائی دیں اور پوری دنیا کو یکجہتی کا پیغام پہنچائیں۔ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور خاص طور پر شورش زدہ قبائلی علاقوں میں برسراقتدار سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف اور وفاق میں قائم حکمران اتحاد کے مابین موجود واضح اختلاف رائے نے دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی کا کام کیا ہے اور دہشتگردی کے خلاف آپریشن متاثر ہوا ہے۔ حال ہی میں پاک فوج اور وفاقی حکومت نے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن "عزم استحکام" کا اعلان کیا تھا لیکن وہ سیاسی جماعتوں کے مابین اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث ابھی تک تعطل کا شکار ہے۔ وفاقی اور خیبر پختونخواہ کی حکومتوں کو چاہیئے کک پاکستان میں قیام امن کے لئے پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اور انہیں ہر ممکن وسائل مہیا کئے جائیں تاکہ افغانستان سے ارض پاک کے خلاف ہونے والی دہشتگردانہ کارروائیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔
فوجی جوانوں اور سولین کی شہادتوں کا سلسلہ کب تک؟
Jul 20, 2024