وزیر اعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں حکومت پنجاب نے پہلے 100دن میں کامیابیوں کی بنیاد رکھ دی ہے۔ ہر شعبہ میں حکومتی اقدامات شہریوں کو ریلیف ملا ہے۔ موجودہ حکومت کیلئے سب سے پہلا چیلنچ ماہ رمضان المبارک میں مہنگائی میں پسی ہوئی عوام کو ریلیف دینا تھا جس میں پنجاب حکومت نے 65 لاکھ گھرانے کے ساڑھے تین کروڑ افراد کو انشاء ضروریہ انتہائی سستے داموں مہیا کی گئیں۔ کاشتکارں کے لئے 400ارب روپے کے تاریخی پیکج کا اعلان کیا گیا۔ اس پروگرام کے تحت کسانوں کو ضروریات کے مطابق بیج۔ کھادیں اور تمام زرعی ادوایات و آلات ایک چھت کے نیچے دستیاب کی جائیں گی۔
پنجاب کی حکومت کی جانب سے گھریلو صارفین کو سولر سسٹم فراہم کرنے کی ’’روشن گھرانہ‘‘ سکیم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کے بیشتر شہروں میں عوام بجلی کے بلوں میں ’’اووربلنگ‘‘ کی شکایات کر رہے ہیں اور بجلی کے بلوں مین استعمال شہدہ یونٹس کی تعداد اور اسکے عوض واجب الادا قم سے مطمئن نہیں۔ پنجاب میں یہ سولر سسٹم ان گھرانوں کو فراہم کرے گی جہاں ماہانہ بجلی کے 50سے 500یونٹ استعمال کیے جاتے ہیں۔ پنجاب حکومت کی جانب سے جاری بیان کیمطابق سولر سسٹم کی لاگت کا 90فیصد حصہ پنجاب حکومت جبکہ 10فیصد صارف ادا کریں گے۔ بیاں میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’سولر پینل ‘‘ پانچ سال کی آسان اقساط پر صارفین کو مہیا کیے جائیں گے اور سکیم کے پہلے مرحلے میں ’’غریب ترین گھرانوں‘‘ کو سولر سسٹم دیے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے عوام سے کیا گیا وعدہ کو پورا کرتے ہوئے یوم آزادی سے سولر پینل کی تقسیم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مریم نواز شریف کے اعلان کے مطابق عوام کو سولر پینل فراہمی سیکم کی تمام جزئیات طے کر لی گئی ہیں۔ صارفین کو 8800 پر شناختی کارڈ نمبر اور بجلی بل پر درج ریفرنس نمبر بھیجنا ہوگا۔ ابتدائی طور پر بینک آف پنجاب اور نیشنل بین کے ذریعے صارفین سول کی 25فیصد قیمت ادا کریں گے۔ اس رقم پر صارفین پر سود عائد نہیں ہوگا۔ صارفین کو سولر کی اصل قیمت 5سال میں قسطوں میں ادا کرنا ہوگی۔
’’پاکستان میں بجلی کا بحران : حقائق اور اعداد و شمار کی روشنی میں‘‘
پاکستان میں بجلی کا بحران ایک سنگین مسئلہ ہے جو ملک کی معیشت اور عوام کی روز مرہ زندگیوں پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ حالیہ سالوں میں یہ بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور اس کے اثرات دن بدن زیادہ محسوس ہو رہے ہیں۔
’’موجودہ بجلی کا بحران‘‘
پاکستان میں بجلی کی طلب اور پیداوار کے درمیان ایک وسیع فرق موجود ہے۔ اس وقت پاکستان کی بجلی کی پیداوار تقریبا 25,000میگا واٹ ہے جبکہ طلب 30,000میگا واٹ سے تجاوز کر جاتی ہے۔ گرمیوں کے مہینوں میں یہ فرق مزید بڑھ جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے ملک بھر میں طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔ 2023کے اعدادوشمار کیمطابق پاکستان میں اوسطاً 8سے 12گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں یہ دورانیہ 16گھنٹے تک پہنچ جا تا ہے۔
’’بڑھتی ہوئی بجلی کے نرخ‘‘
بجلی کے بحران کے ساتھ ساتھ بجلی کے نرخ بھی مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان میں بجلی کے نرخوں میں حالیہ سالوں میں 30فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
’’سولر پینلز کا بڑھتا ہو استعمال‘‘
پاکستان میں بجلی کے بحران اور بڑھتے ہوئے نرخوں کے پیش نظر عوام نے متبادل توانائی کے ذرائع کی طرف رجوع کرنا شروع کر دیا ہے۔ سولر پینلز کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ 2023کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں سولر انرجی کی صلاحیت 1,500میگا واٹ تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ 2018 میں یہ صلاحیت صرف 500میگا واٹ تھی۔ حکومت نے بھی اس ضمن میں مختلف اقدامات کئے ہیں۔ جیسے کہ سولر پینلز کی تنصیب پر سبسڈی اور آسان قرضے فراہم کرنا۔
’’نتیجہ‘‘
پاکستان میں بجلی کے بحران کا حل فوری طور پر ممکن نہیں۔ مگر طویل مدتی حکمت عملی اور متبادل توانائی کے ذرائع کے استعمال سے اس مسئلے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ سولر پینلز کی تنصیب ایک مثبت قدم ہے جو نہ صرف بجلی کی فراہمی کو یقینی بنا رہا ہے بلکہ ماحولیاتی تحفظ میں بھی مددگار ثابت ہر رہا ہے۔ اگر حکومت اور عوام مل کو اس مسئلے کے حل کے لئے کوششیں تیز کر یں تو مستقبل میں ایک مستحکم اور روشن پاکستان کا خواب پورا ہو سکتا ہے۔
’’بجلی کے بحران سے کیسے بچا جا سکتا ہے‘‘
ان دنوں جب ملک بجلی کے بحران سے دو چار ہے۔ اس کے ممکنہ پیداواری منصوبوں کے نت نئے اعلانات کس سلسلہ جاری ہے۔ لوڈ شیڈنگ جیسے مسائل سے نجات کیلئے جہاں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ضروری ہے اس مقصد کیلئے شمسی پیداوار کو سب سے محفوظ ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ ہم بجلی کے جس بحران سے گزر رہے ہیں اس میں ڈیم نہ ہونے کے باعث ہر سال پانی سیلاب کی صورت میں کئی بڑے بڑے نقصانات کر جاتا ہے اور ہم اس سدباب کیلئے کچھ نہیں کر پاتے۔اس کے علاوہ اکنامک سروے آف پاکستان 2022کے مطابق پاکستان پانی سے بجلی پیدا کرنے کے ذرائع سے مالا مال ہے اور ہائیڈرو یعنی پانی سے بجلی پیدا کرنے کی استعداد 60ہزار میگا واٹ ہے لیکن اس وقت پاکستان اس استعداد کا صرف 16فیصد ااستعمال کر رہا ہے۔
آج کل دنیا بھر میں سورج کی مدد سے بجلی بنانے کا عمل نہایت مقبول ہر رہا ہے اور پاکستاں میں بھی یہ سولر توانائی عوام کی رسائی تک آنے لگی ہے۔ لیکن یہاں ایک دشواری ہے۔ سرلر انرجی جو کہ سولر پینل کی مدد سے سورج کی روشنی کو تو انرجی میں تبدیل کرتی ہے ایک عام آدمی کی رسائی سے اس لیے باہر ہے کیونکہ اس کی قیمت ہر کسی کی جیب سے زیادہ ہے۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو سورج کی روشنی سے تقریباسال بھر منور رہتا ہے اور اس سے کئی میگا واٹس بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ جو نا صرف گھریلو صارفین بلکہ کاروباری شعبے کیلئے قابل استعمال ہوگی۔ اگر کوئی سولر سٹی اور گوگل فنڈ ہمارے ملک کے باشندوں کیلئے بھی بنے تو اس سے پاکستان میں نا صرف اس ٹیکنالوجی کا استعمال شروع ہوگا بلکہ اس سے ہم اپنی ضروریات سے بھی پوری کر سکے گے۔ اسکے علاوہ حکومت کو سستی بجلی کے لئے ملک میں سولر پلانٹ ضرور لگانا چاہیے۔