سپریم کورٹ میں  ایڈہاک ججز کی تعیناتی کا تنازعہ

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے میری نظر میں ایڈہاک ججز تعینات ہونے چاہئیں اور آئین بھی ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی اجازت دیتا ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ایڈہاک ججز چیف جسٹس نے نہیں بلکہ جوڈیشل کمشن نے مقرر کرنے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستوں کا نظرثانی کیس ایڈہاک ججز نہیں سنیں گے، یہ پہلے والا 13 رکنی بنچ ہی سنے گا۔ ادھر، پاکستان بار کونسل نے ایڈہاک ججز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز کو ایڈہاک ججز لگانے کی تجویز بار کونسلز نے دی تھی۔ سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی سے زیر التوا مقدمات کا بوجھ کم ہوگا۔ دوسری جانب، پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز لانے کے فیصلے کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کیا ہے۔ ایڈہاک ججز کی تقرری کے معاملے پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اپوزیشن لیڈر سینیٹ شبلی فراز نے جوڈیشل کمشن کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خط میں جوڈیشل کمشن سے ایڈہاک ججز کی تقرری پر مخالفت سے باقاعدہ آگاہ کیا جائے گا۔ اسی طرح، سندھ بار کونسل سمیت صوبے کی 13 بار ایسوسی ایشنز نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی مخالفت کی ہے۔ پاکستان میں ہر معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی ایسی غلط روش چل نکلی ہے کہ کوئی بھی حکومت کوئی بھی اقدام کرے اسے مخالفت کا سامنا ہی کرنا پڑتا ہے، حد یہ ہے کہ کئی بار ایسے معاملات پر بھی مخالفت کی جاتی ہے جن کے ذریعے قومی یکجہتی کا اظہار مقصود ہوتا ہے۔ آئین سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججوں کے تقرر کی اجازت دیتا ہے اور پہلے بھی ایڈہاک ججوں کا تقرر ہوتا رہا ہے، لہٰذا اس تقرر پر نہ ہی سیاست ہونی چاہیے اور نہ اس معاملے میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنی چاہیے۔ جوڈیشل کمیشن آئین کی شق کو مد نظر رکھ کر ہی ایڈ ہاک ججز کا تقرر کرے گا اس لیے اس معاملے کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے۔ اگر یہ روایت چل نکلی تو ملک کا آئین عضوِ معطل ہو کر رہ جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن