گوجرانوالہ (فرحان میر سے) اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی عمران خان اور پی ٹی آئی ہے کیسز نہ سنیں، سرینا فائز عیسی نے عمران خان کے خلا ف کیسز کیے تھے اور ملک میں غربت کے خلاف ہم نے جنگ لڑنی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک اجلاس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج پارلیمنٹ اور میڈیا فری ہوتے تو حکومت کے کوئی اوزار کام نہ آتے۔ عمر ایوب نے کہا کہ میں اڈیالہ جیل میں لیڈر کو ملنے گیا تو جیل کے باہر سایہ دار جگہ کے نیچے کھڑا نہیں ہونے دیا گیا۔ جیلر اور سپرنٹنڈنٹ لوگوں کو بانی پی ٹی آئی سے کیوں نہیں ملنے دیتا۔ ہم الیکشن لڑ کر آئے ہیں اور میں اور میرے ساتھی پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ قومی اسمبلی میں ڈیپوٹیشن پر نہیں آیا، یہ بھرتی نہیں ہوا بلکہ ووٹ لیکر آیا ہوں۔ آج پولیس یہاں پر کس کے کہنے پر کھڑی تھی۔ میرے خلاف ریاست کے خلاف بغاوت کرنے کا مقدمہ درج ہے اور قومی اسمبلی میں بھی باتوں کو سنسر کر دیا جاتا ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ چئیرمین ایف بی آر نے سینٹ کمیٹی میں انکشاف کیا کہ ہمارا آئی ٹی سسٹم خراب ہو گیا۔ یہ کسی ایک شخص کا ملک نہیں ہے، ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں۔ عمر ایوب نے کہا کہ قوم کو ایجوکیٹ کرنا میرا کام ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی ایک پوسٹ ہوتی ہے اس کا آپ راستہ روک رہے ہیں۔ دریں اثنا عمر ایوب کی آمد سے فبل پولیس کی بھاری نفری نے ہوٹل کا محاصرہ کیا اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی۔ بعد ازاں صحافیوں کے جی ٹی روڈ پر نعرے بازی کے بعد عمر ایوب ہوٹل میں داخل ہوئے۔مقامی ہوٹل میں اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی شرکت کی اطلاع پر پولیس کی بھارتی نفری انہیں گرفتار کرنے کیلئے ہوٹل پہنچ گئی تھی۔ ہوٹل کو چاروں طرف سے گھیر کر درجنوں صحافیوں کو یرغمال بنا لیا جبکہ ہوٹل کے مالک اور منیجر کو گرفتار کر لیا گیا۔ عمر ایوب نے خطاب میں مزید کہا کہ جب میرے والد کا انتقال ہوا تب بھی میں روپ بدل کر پہنچا تھا۔ ملک کو اس وقت معیشت کا چیلنج درپیش ہے۔ بجلی کی قیمتیں ابھی مزید بڑھیں گی۔ ہم محمود اچکزئی کی قیادت میں سب جماعتوں کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں۔ صنم جاوید، عالیہ حمزہ، یاسمین راشد سمیت دیگر ہمارے رہنما بھی ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔