5 برس سے پنشن نہ بڑھنے پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 3 ہزار  سابق ملازمین مالی مشکلات کا شکار  

لاہور (نیوز رپورٹر) حکومت کی طرف سے بورڈ میں نجی ممبران کی عدم تقرری کے باعث سول ایوی ایشن اتھارٹی کے پینشنرز شدید مالی بحران کا شکار ہیں، بجٹ کی منظوری سمیت دیگر سرکاری معاملات کی ادائیگی اور فیصلوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے  000 , 3سے زائد ریٹائرڈ ملازمین پچھلے 5 سال سے پنشن میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ ذرائع کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی کا قیام 1982 میں عمل میں آیا۔ قیام کے بعد، سول ایوی ایشن بورڈ نے ملازمین کے لیے اپنی تنخواہ کا ڈھانچہ منظور کیا۔ تاہم پنشن اور دیگر ریٹائرمنٹ  بینیفٹ کیلئے وفاقی حکومت کے پنشن قوانین اور طریقہ کار کو اپنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اتھارٹی کے قیام سے اب تک سول ایوی ایشن کے ملازمین کو وفاقی حکومت کے فارمولے اور طریقہ کار کے مطابق پنشن اور دیگر ریٹائرمنٹ بینیفٹ  ادا کی جا رہی ہیں، ماسوائے پچھلے پانچ سالوں کے۔ ذرائع کے مطابق 1982 سے 2019 تک پیشن میں اضافہ وفاقی حکومت کی نوٹیفیکیشنز کے مطابق کیا گیا۔ تاہم سابق ڈی جی خاقان مرتضیٰ نے یکم جولائی 2014  کے بعد ریٹائر ہونے والے ملازمین کی پنشن میں اضافہ اس مفروضہ کی بنیاد پر روک دیا کہ نئے سروس ریگولیشنز 2014 کے نفاذ کے بعد پنشن پالیسی کو وفاقی حکومت سے الگ کر دیا گیا تھا۔ تاہم نہ تو نئے سروس ریگولیشنز کی منظوری کے وقت بورڈ میں اس پر کوئی بحث ہوئی، نہ ہی کوئی فیصلہ ہوا اور نہ ہی کسی ایڈمن آرڈر میں اس فیصلہ کی بابت کوئی بات کی گئی۔ سابق ڈی جی خاقان مرتضیٰ نے ازخود فیصلہ کرتے ہوئے 30 جون 2014 سے پہلے ریٹائر ہونے والے ملازمین کی پینشن میں تو وفاقی حکومت کے نوٹیفیکیشنز 2021، 2022 اور 2023 کے مطابق اضافہ منظور کردیا۔ تاہم یکم جولائی 2014 کے بعد ریٹائر ہونے والے ملازمین کی پینشن میں 2021، 2022 اور 2023 میں ہونے والے  اضافوں کو اس مفروضہ کی بنیاد پر روک لیا کہ ان پینشنرز کی پینشن میں 3 سال بعد اضافہ ہونا چاہئے تھا۔ جو کہ انتہائی غیر منطقی اور مہنگائی کے اس دور میں ناقابل فہم سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔  بورڈ نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے قیام کی منظوری دے دی۔ بعد ازاں اس معاملے کو کچھ پنشنرز نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کو بھی رپورٹ کیا، جس نے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی تاکہ پینشنرز کے اس سلگتے ہوئے مسئلہ کا کوئی حل نکالا جا سکے۔ چنانچہ بورڈ کے فیصلے کے بعد سینئر جوائنٹ سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن کی سربراہی میں تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ اور سفارشات مکمل کیں اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں قائم ہونے والی کمپٹی کے سامنے 30 جنوری 2024 کو ہونے والی میٹنگ میں پیش کیں۔ سول ایوی ایشن پنشنرز نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ نجی بورڈ ممبران کی فوری طور پر تقرری کرکے اس مسئلہ کو جلد از جلد حل کروائیں اور انہیں فوری طور پر ریلیف فراہم کرنے کے احکامات جاری کریں۔

ای پیپر دی نیشن