اسلام آباد (خبرنگار) بی ایف اے کونسل کی رکن اور اقوام متحدہ میں سابق انڈر سیکرٹری جنرل شمشاد اختر نے کہا ہے کہ اپنے قیام کے 75سالوں میں ڈبلیو ایچ او نے بہت کام کیا۔ ہم اب بھی حقیقی عالمی ہم آہنگی حاصل کرنے سے بہت دور ہیں، عالمی طبی اداروں کو اصلاحات کی فوری ضرورت ہے، کثیرالجہتی کو بنیادی اہمیت دی جانی چاہیے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو بھی اس عمل میں فعال طور پر حصہ لینا چاہئے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق بی ایف اے کونسل کی رکن اور اقوام متحدہ میں سابق انڈر سیکرٹری جنرل شمشاد اختر نے بائو فورم فار ایشیا کے گلوبل ہیلتھ فورم (جی ایچ ایف) کی تیسری کانفرنس میں دو ٹوک الفاظ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انسان وائرس سے کیا سیکھ سکتا ہے؟، پہلی نظر میں، یہ بالکل مضحکہ خیز سوال لگتا ہے ، لیکن اصل حقیقت ہمیں خبردار کرنے کے لئے کافی ہوسکتی ہے۔ اس طرح کی غیر موثر صورتحال کو شاید دنیا نے اتنے عرصے تک نظر انداز کیا ہو، جسے کووڈ 19 وبائی مرض نے بے رحمی سے بے نقاب کر دیا ہے۔ اپنے قیام کے 75 سالوں میں ڈبلیو ایچ او نے بہت کام کیا ہے۔ بہت سے محکموں اور پلیٹ فارمز کے افعال انتہائی اوورلیپنگ ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق معروف چینی وائرولوجسٹ اور امیونولوجسٹ گا وفو نے پاکستانی ماہر اقتصادیات اور سفارت کار کے خیالات کی تائید کی۔ گا ونے نشاندہی کی کہ ممالک تعاون کی بجائے مسابقت پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس انسان کا دشمن ہے لیکن دشمن سے سیکھنا ہی اسے شکست دینے کی کلید ہے۔ تمام فریقوں کو وائرس کے تعاون کے جذبے کو سیکھنے کی ضرورت ہے۔