لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے پیش ہونے پرچیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی گرفتاری کا حکم واپس لے لیا۔ عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ چیئرمین پی آئی ٹی بی کی غیر حاضری کی وجہ سے وکیل نے کوئی معقول وجہ نہیں بتائی گئی تھی، یہ عمل صریحاً توہین آمیز ہے، دوران سماعت انہیں 8 جولائی کو پہلا شو کاز نوٹس جاری کیا گیا جو 10جولائی کو حکم نامے کے ذریعے واپس لے لیا گیا تھا۔ چیئرمین پی آئی ٹی بی کی جانب سے پہلے حلف نامے میں پولیس رجسٹروں کی ڈیجیٹائزیشن کی لاگت تقریباً 50 ملین روپے بتائی، دوسرے حلف نامے کے مطابق اس کی کل لاگت 549 ملین روپے بتائی گئی۔ چیئرمین پی آئی ٹی بی کا ایسا طرز عمل عدالتی کارروائی میں رکاوٹ پیدا کرنے کے مترادف ہے، چیئرمین پی آئی ٹی بی نے عدالت میں پہلے پیش نہ ہونے کی اپنی تحریری وضاحت پیش کی جس پر عدالت نے نرم رویہ اختیار کرتے ہوئے وضاحت قبول کرلی۔
چیئرمین پنجاب آئی ٹی بورڈکی غیر حاضری پر وضاحت قبول، گرفتاری کا حکم واپس
Jul 20, 2024