بنوں؍ پشاور (این این آئی+ بیورو رپورٹ) بنوں میں احتجاجی مارچ کے دوران فائرنگ اور بھگدڑ سے4 افراد جاں بحق اور 23 زخمی ہوگئے۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جبکہ ضلع بنوں میں بے امنی کے خلاف احتجاج کے لیے لوگ سپورٹس کمپلیکس کے مقام پر جمع ہو رہے تھے، زیادہ تر لوگ بھگدڑ سے زخمی ہوئے جب کہ بعض افراد کو گولیاں لگیں۔ رپورٹ کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ فائرنگ کس نے کی۔ سرکاری حکام نے بھی اب تک اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ ضلع بنوں میں پریڈی گیٹ چوک پر امن جرگہ ہوا۔ جلسہ میں علماء کرام، تاجر برادری، سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔ پریڈی گیٹ چوک کے اطراف شرکاء ہاکی سٹیڈیم میں داخل ہو گئے جس میں مرکزی دروازہ ٹوٹ گیا اور آسٹروٹرف کو بھی نقصان پہنچا۔ مقررین نے تقاریر کرتے ہوئے بنوں میں امن کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ بعد میں ریلی کے شرکاء نے سپورٹس کمپلیکس کا رخ کیا۔ اس موقع پر اچانک فائرنگ سے امن ریلی کے شرکاء میں بھگدڑ مچ گئی۔ ترجمان ڈی ایچ کیو بنوں نعمان خان کے مطابق گولیاں لگنے سے جاں بحق چار افراد کی نعشیں ڈی ایچ کیو ہسپتال لائی گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پی کے کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے علی امین گنڈاپور نے بنوں میں جاری صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔ وزیر اعلیٰ تمام صورتحال کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ عمائدین علاقہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد صورتحال قابو میں ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واقعے میں جاں بحق اور زخمیوں کے لیے پیکیج کا اعلان کیا ہے جبکہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت بھی کی ہے۔ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائے گی اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ پر امن احتجاج کرنا ہر شہری کا بنیادی آئینی اور قانونی حق ہے۔ احتجاج کی آڑ میں کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ عوام سے پرامن رہنے کی اپیل ہے۔