لاہور (کامرس رپورٹر) سابق نگران وفاقی وزیر برائے تجارت،صنعت،سرمایہ کاری اور داخلہ اور نیشنل اکنامک تھنک ٹینک کے چیئرمین ڈاکٹر گوہر اعجاز، سرپرست اعلیٰ یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) اور سابق نگران صوبائی وزیر برائے صنعت و تجارت اور توانائی ایس ایم تنویر، ایف پی سی سی آئی نائب صدر قرۃ العین اور دیگر نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) ریجنل آفس لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے مہنگے معاہدے ہمیں منظور نہیں ہیں۔ بجلی کی اس ٹیرف پر صنعتیں نہیں چل سکتیں۔ جس سے سستی بجلی ملتی ہے وہاں سے لی جائے۔ انٹرسٹ ریٹ کو کم ہونا چاہیے۔ انرجی آڈٹ انٹرنیشنل انڈیپنڈنٹ فرم سے کروایا جائے۔ کاروبار چلے گا صنعت چلے گی، ملک چلے گا۔ ایسے ایسے پلانٹس ہیں جو چل ہی نہیں سکتے۔ آئی پی پیز والے 50ارب لگا کر 400ارب لے کر جا چکے ہیں۔ 73000کروڑ وپے صارفین سے چارج کیا جا رہا ہے۔ آئی پی پیز کے کچھ پلانٹس نے جنوری، فروری اور مارچ میں صفر سپلائی دی ہے اور ان کو ہر ماہ ایک ہزار کروڑ روپے دیا گیا ہے۔ بجلی کی قیمتیں اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ سالانہ 2ہزار ارب روپے کیپسٹی چارجز کی مد میں 24 کروڑ عوام کی جیبوں سے نکلوائے جا رہے ہیں، 25 فیصد انڈسٹری بند ہو چکی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ 2015میں اوسطاََ 13000میگا واٹ بجلی استعمال کی جارہی تھی اور 2000میگا واٹ کی کیپسٹی کے ساتھ کیپسٹی چارجز200بلین روپے تھے۔ اب کیپسٹی پیپمنٹ 2ٹریلین روپے ہے اور 2024کی کھپت اب بھی 13000میگا واٹ ہے جس کی کیپسٹی 43400میگا واٹ ہے۔ڈاکٹر گوہر اعجاز نے مزید کہاکہ پورے پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو لیڈ کرنے کی جو ذمہ داری مجھے دی گئی ہے اللہ تعالیٰ مجھے اس میں کامیاب کرے۔