یوم عاشور سے ایک روز قبل قوم کا دل زخمی ہوگیا ، پندرہ جولائی کی صبح دس دہشت گردوں کے گروپ نے بنوں چھاؤنی پر حملہ کیا۔ سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی کینٹ ایریا میں داخل ہونے کی کوشش ناکام بنا دی جس پر دہشت پسندوں نے بارود سے بھری گاڑی چھاؤنی کی دیوار سے ٹکرا دی۔ خودکش دھماکہ کے نتیجے میں 8 بہادر جوان شہید ہوئے، فورسز کی جوابی کارروائی میں تمام دہشت گرد مارے گئے۔ پندرہ اور سولہ جولائی کی درمیانی شب ڈیرہ اسماعیل خان میں رورل ہیلتھ سنٹر (آر ایچ سی) کڑی شموزئی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں دو لیڈی ہیلتھ ورکرز ' دو بچے اور چوکیدار سمیت پانچ شہری شہید ہوگئے۔فائرنگ کے تبدلے کے دوران تینوں دہشت گرد واصل جہنم کر دئیے گئے۔ پاکستان کے سپوتوں نے خون کے نذرانے دے کر دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے۔ پاک سرزمین کو اپنے جوانوں پر فخر و اعجاز ہے۔ اللہ کریم وطن عزیز اور اس کے باسیوں کو ہر آفات اور ہر مصیبت سے آمان دے!! یہ پاک فوج کا طرہ امتیاز ہے کہ یہ ایک طرفجوان اپنی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کر رہے تو دوسری طرف دہشتگردی کے خاتمے کے لئے سرگرم عمل ہیں یہ بھی طرہ امتیاز بھی فوجی جوانوں کے سر جاتا ہے کہ قدرتی آفات سیلاب و زلزلہ کے متاثرین کی امداد و بحالی میں بھی ان کا نمایاں کردار دکھائی دیتا ہے دہشت گردی کے محرکات واسباب پر نظر ڈالی جائے تو اس کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں جو افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے اس ضمن میں پاکستان اپنا احتجاج کی بار ریکارڈ کروا چکا ہے اور بار بار افغانستان کی توجہ اس مسئلہ کی طرف دلواتاچلا آرہا ہے لیکن افغانستان سے دہشت گردوں کی کاروائیوں کی روک تھام دیکھنے میں نہیں آئی جو افغانستان حکومت کی دیدہ دانستہ بے اعتنائی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔افغانستان نے پاکستان کے احسانات کو پس پشت ڈال دیا ہے روس افغانستان کی جنگ سے متاثرہ لاکھوں افغان مہاجرین کو پاکستان نے پناہ دی اور ان کی ہر ممکن امداد کی پاکستان کی معیشت کو دھچکا لگا لیکن پاکستان نے اپنا حق ادا کر دیا افغانستان کی سر مہری و غفلت کا یہ عالم ہے کہ اس نے۔ احسانات فروشی اور توتا چشمی کا عملی ثبوت دیا اور آج بھی افغانستان سے دہشت گردوں کی کاروائیوں ہورہی ہیں اور بنوں چھاؤنی میں افغانستان کے دہشت گرد گروپ کا ملوث ہونا لمحہ فکریہ ہے بھارت دہشت گردی کے ذریعے پاکستان میں عدم استحکام اور افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کو پاکستان کے جری و بہادر جوان بھارت کے مذموم عزائم خاک میں ملانے کی صلاحیت رکھتی ہے بھارت اپنے ارادوں میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا پاکستان افغانستان سے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کے خلاف ایک تواتر سے احتجاج کرتا چلا آرہا ہے لیکن افغانستان دہشت گردی کی کاروائیوں کو روکنے میں ناکام ہے پاک فوج کی عظمتوں کو سلام جوایک تسلسل سے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر تی چلی آرہی ہے شہید کی موت قوم کی حیات ہوا کرتی ہے ہمیں فخر ہے ہمیں ناز ہے کہ پاک فوج پر جو ملک وقوم کے لئے لازوال قربانیاں دے رہی ہے حکومت قوم اور فوج ایک ہیں پر ہیں عوام فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور اپنی افواج کو سلام پیش کرتے ہیں جو دن رات دہشتگردوں کے خلاف لڑ رہی ہے!!
خون دل دے کر نکھاریں گے رخ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
قوم جب سیسہ پلائی دیوار بن جائے تو اس کے ارادوں اور قومی اتحاد کی عمارت میں نقب لگانا مشکل ہی نہیں ناممکن رہتا ہے۔ عام انتخابات سے پہلے اور بعد میں سیاسی بے چینی کا جو بیج بویا گیا اور جس جس کے بویا آج کے حالات اسی کرم نوازی کا مظہر ہیں، رہی سہی کسر مہنگائی اور بے روزگاری نے پوری کر دی۔عوام کو بجلی' گیس اور پٹرولیم کے نرخ میں تبدیلی کے نام پر جس جس طرح اور جس جس ذریعے سے تنگ کیا جارہا ہے کیاایسے حالات میں قومی وحدت اور قومی اتحاد کی بات ہوسکتی ہے؟ خلیل جبران نے کہا تھا ''جس شخص کی جیب اور پیٹ خالی ہو آپ نے اس سے قائدے' انصاف ،قانون اور میرٹ کی بات نہیں کرنی '' 25 کروڑ آبادی میں نصف ساڑھے بارہ کروڑ افراد بجلی' گیس اور پیٹرول سے متاثرہ ہیں یہ پہلا موقع ہے کہ لوگ گھر کی اشیاء فروخت کرکے بجلی کے بھاری بل ادا کررہے ہیں کیا ایسے حالات کو ہم گڈ گورننس سے تعبیر کرسکتے ہیں۔سترہ جولائی کو وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف نے ایف بی آر اصلاحاتی اجلاس میں خطاب کے دوران انکشاف کیا کہ 4 ماہ کے دوران ٹیکس ریفنڈ میں 800 ارب روپے کا فراڈ پکڑا گیا۔ 16 جولائی کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس میں ڈی جی سوئی نادرن گیس نے اعتراف کیا کہ ہر سال 40 ارب روپے کی گیس چوری ہورہی ہے چار دن سے سابق وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز اور وفاقی وزیر پانی وبجلی اویس لغاری آمنے سامنے ہیں اعجاز گوہر کہتے ہیں بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں (آئی پی پیز) کے اخراجات قومی خزانے پر بوجھ ہیں انہوں نے انکشاف کیا کہ سرکاری بجلی گھروں کو ایک ہزار ارب روپے دینے کا کوئی جواز ہے نہ دلیل جن بجلی گھروں کو بند ہونا چاہیے یا جن کے معاہدوں کو ختم کرنا چاہیے حکومت خود انہیں پال کر مہنگی بجلی فروخت کرنے کا سامان پیدا کر رہی ہے ہم نے صرف تین حوالے دئیے ہیں جن میں 800،40 اور 1000 ارب کی گونج ہے
حکومت اپنی ذمہ داریوں سے اغماص برتے گی تو عوامی بے چینی بڑھے گی ،غیر یقینی حالات کا سورج سوا نیزے پر آچکا ہے آپ معاشی درجہ بندی کیلئے سرگرم عالمی ریٹنگ ایجنسی ''فچ ''کی ہوش ربا رپورٹ دیکھیں اور پڑھیں آپ کو اندازہ ہو جائے گا حالات کس کروٹ جارہے ہیں؟ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیاسی افراتفری جاری رہے گی جس کے نتیجے میں شہبازحکومت کے مستقبل کا خطرہ 18 ماہ بعد بڑھ جائے گا۔ مہنگائی اور بیروزگاری حکمرانوں کیلئے نئے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔ابھی وقت ہیں عوام دوستی کے وعدوں کے ساتھ ایوان اقتدار میں داخل ہونے والے ہوش کے ناخن لیں اور اپنے وعدے پورا کریں۔ہم پوچھناچاہتے ہیں کہاں ہیں مسلم لیگ ن' پیپلز پارٹی' اور ایم کیو ایم کے انتخابی منشور جن میں بتایا گیا تھا کہ قوم کی خوشحالی ان کیلئے فرض اولین ہے۔ہم عرض گزار ہیں جناب صدر آصف علی زرداری' جناب میاں محمد شہبازشریف اور جناب ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے اگر انہیں فرصت ملے تو اپنی جماعتوں کا انتخابی منشور ضرور پڑھ لیں!!