بروز سوموار کو خوبصورت صبح کا آغاز ہوا
دنیا اچھی لگتی ہے رب اچھا لگتا ہے
اچھی آنکھوں والوں کو سب اچھا لگتا ہے
کے خالق نجانے کتنی زبانوں اور ہر مزہب پر کتب لکھنے والے مشہور و معروف شاعر محترم نذیر قیصر اور آپ کی زوجہ محترمہ میری پسندیدہ سپورٹس گرل محترمہ عابدہ قیصر میرے غریب خانہ پر تشریف لائے قیصر صاحب اپنے فرزند کے ساتھ ایکبار پہلے بھی آ چکے ہیں ہم نے اس روز خوب باتیں کیں راقمہ کو تو نجانے گزرے زمانے کی کتنی باتیں یاد آرہی تھیں سب بتائے چلے جارہی تھی اور عابدہ جی قیصر صاحب بھی بھر پور میرا ساتھ نبھا رہے تھے وہ دن ہی کچھ مبارک تھا نجانے کہاں سے اتنے قصے کہانیاں یاد آرہے تھے باتوں باتوں میں اپنے والد۔ محترم کا زکر۔ خیر کر دیا بتایا کہ والد بھی شاعر تھے آپ نے والد کا نام پوچھا افتخار راجہ والدہ کا بھی بتایا کہ ہسٹری کی استاد و شاعرہ تھی آپ نے والد کی تصویر دیکھنے کو کہا ماں باپ کی کچھ تفصیل بتاتے ہوئے تصویر دکھائی آپ نے تصویر دیکھتے ہی کہا انہیں میں اچھی طرح سے جانتا ہوں ان کا دفتر مال روڈ پر ماورا کے سامنے والی بلڈنگ کے اوپر تھا اور ہم اکثر وہاں بیٹھا کرتے تھے یہ وہی دفتر تھا جہاں میرے والد کے رسالے فلمکار، اور دوستی پر کام ہوتا یہ سننا تھا کہ من ہی من میں باپ کی محبت کی شدت اور بڑھی یہ وہ دور تھا جب میڈیا فاسٹ نہ تھا جیسے آج ہے ہر چیز کا ثبوت تصویر ویڈیو کی مد میں مل جاتا ہے آپ کو بتایا کہ والد کا بھری جوانی میں انتقال ہو جانا اور ادب پر جو وہ کام کر رہے تھے اور کرنا چاہتے تھے اسی مشن کو لے کر نکلی ہوں اللہ مجھے اتنی مہلت دے اپنے باپ کے ادھورے کام کو "دل سے دل تک ادبی نگر" کی صورت میں مکمل کر سکوں آپ پہلے بھی ہمیشہ کہتے تھے کہ ہم اس نیک کام میں آپ کے ساتھ ہیں اور اب تو مزید ساتھ دینے کا عہد کیا میں نے آپ کو بتایا دل سے دل تک ادبی نگر کی بنیاد محترم سید محفوظ قطب صاحب کے ہاتھ سے کرنی ہے اور وجہ بھی بتائی کیونکہ آپ ہی وہ پہلی ہستی ہیں جنھوں نے میرے مشن کے بارے میں سنا اور میرا ساتھ دینا شروع کیا اس کے میوزیم اور لائبریری کے لیے کء انٹیک چیزیں اور نادر کتب کے تحائف دیے آپ بہت خوش ہوئے اس نگر کی دیکھ ریکھ سب محترم نذیر قیصر کی نگرانی میں ہو گی یہ بات بھی تب سے طے ہے جب سے دل سے دل تک کا مشن شروع ہوا محترم نزیر قیصر نے تب سے ہی کہا زرقا آپ کے ارادے پختہ اور جزبے نیک ہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں اس کی پیشگی مبارکباد و دلی دعائیں اردو ڈائجسٹ کے مدیر۔ اعلی محترم الطاف حسن قریشی بھی دے چکے ہیں جس کی ریکارڈنگ ہم اپنے زیڈ این جی انٹرنیشنل یو ٹیوب چینل پر چلا چکے ہیں بندی خدا پر پروردگار کا لطف و کرم کی عنایات ہیں جو یہ پیاری ہستیاں میرے ساتھ ہیں ہم شاعروں و لکھاریوں کی اپنی ہی دنیا ہوتی ہے ہم نیچر کے بہت قریب ہوتے ہیں پودے درخت ہوائیں بادل بارش زمین آسمان پرندے یہ سب ہم سے باتیں کرتے ہیں اور ہماری باتیں سنتے اور جواب دیتے ہیں ہمیں رات کی تاریکی و تنہائی میں بھی شور و غل محسوس ہوتا ہے اور دن کے اجالوں میں تاریک و تنہائی دکھائی دیتی ہے دل سے دل تک کے نگر میں آرٹ گیلری، میوزک سینٹر، باغبانی، لائبریری، میوزیم، سپورٹس اور کچے گھروندے بھی ہونگے تاکہ شاعر و ادیب کے اندر کے ہلچل کو سکون و راحت کا سامان ایک ہی چھت کے نیچے میسر آجائے عمر رسیدہ شاعر اور وہ جوان جو زمانے کی تلخیوں وقت کی ستم ظریفیوں سے تنگ ہیں دل سے دل تک کے ادبی نگر میں بیٹھ کر اپنے دل کی ہر بات کر سکیں گے
اس دن ہم نے ڈھیر ساری باتیں کیں میں نے اپنی وہ ڈائرئیاں بھی دکھائی جن میں بچپن سے تک بندی کرتی چلی آرہی ہوں عابدہ جی اور نذیر قیصر صاحب کے ساتھ گزرا یہ خوبصورت یادوں سے بھرا پیارا چمکتا دن کبھی نہ بھول پائیں گے
میں نے کچھ شعرا و کرام کی غزلیں بچپن میں ٹی وی پر سنی تھی جو آج تک زہن میں گونجتی ہیں جن میں فخر۔ پاکستان محترم نزیر قیصر کی یہ غزل
دیواروں سے باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
ہم بھی پاگل ہو جائیں گے ایسا لگتا ہے
بے پناہ پسند ہے کیونکہ بندی پٹھر پیڑ پودے دیواروں سے بھی تو باتیں کرتی ہے نزیر قیصر صاحب اور عابدہ جی نے اس دن کو اپنی محبت اور خلوص کے ساتھ جس طرح یادگار بنایا یہ پل یہ لمحے داستان۔ زرقا کے دلکش پنوں پر سنہری حروف سے قلمبند ہونگے اللہ اس پیاری جوڑی کو آباد رکھے جو ہمیشہ مثبت کہتے ہیں مثبت سوچتے ہیں ایسے لوگ انسانیت کا سرمایا ہوتے ہیں ...