بابر اعوان کی چیف جسٹس آف پاکستان کو دی گئی درخواست میں مؤقف اختار کیا گیا ہے کہ دس جون دوہزار گیارہ کو پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں انہیں واجب القتل قرار دیا اور دوبارہ گیارہ جون کو بھی وہی الفاظ دہرائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہیں ڈیرہ غازی خان کے ایک سردار اور سابق وفاقی وزیر نے بتایا ہے کہ وہاں پر پنجاب حکومت کے اہلکاروں نے جرائم پیشہ گروہ سے رابطہ کیا تھااور انہیں اخبار میں چھپی ہوئی بابر اعوان کی ایک تصویر دکھا کر گوجرانوالہ اور لاہور کے درمیان قتل کرنے کا کہا تھا۔ جس پر جرائم پیشہ گروہ نے انہی بابر اعوان کوکسی بہانے سے ملتان لانے کے لیے کہا۔ اس دوران گروہ کو معلوم ہوا کہ وہ ایک سابق وفاقی وزیراور پی پی کا مرکزی رہنما ہیں اس لیے انہوں نے قتل کے منصوبے پر عملدرآمد سے انکار کردیا ۔ جنہیں بعد ازاں حراست میں لے لیا گیا۔ درخواست میں بابر اعوان نے یہ مؤقف بھی اختیار کیا ہے کہ پنجاب حکومت کسی بھی مقدمے کی آڑ میں انہیں گرفتار کرانا چاہتی ہے تاکہ انہیں جیل، کچہری یا تھانے میں حملہ کروا کر مروادیا جائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فورٹ منرو کے سردار عدالت میں بیان دینا چاہتے ہیں اس لیے جوڈیشل کمیشن بنا کر تمام شہادتوں کی روشنی میں رانا ثناء اللہ کے خلاف کارروائی کی جائے۔