منتخب وزرائے اعظم کا انجام ناخوشگوار، بعض صورتوں میں بھیانک

اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان کی تاریخ میں منتخب سویلین وزرائے اعظم کا انجام بے حد ناخوشگوار بلکہ بعض صورتوں میں بھیانک ہوا۔ پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کو لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسہ عام کے دوران قتل کر دیا گیا۔ وزیراعظم چودھری محمد علی نے اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ حسین شہید سہروردی سے گورنر جنرل نے استعفیٰ لے لیا تھا، فیروز خان نون کو 1958ءکے مارشل لاءمیں برطرف کر دیا گیا تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو برطرف کر کے 5 جولائی 1977ءکو مارشل لاءلگا دیا گیا۔ حکومت نے پھانسی چڑھا دیا۔ محمد خان جونیجو کی حکومت برطرف کی گئی۔ بے نظیر بھٹو کی حکومت کو صرف 18 ماہ کے بعد گھر بھیج دیا گیا۔ 1990ءکے انتخابات میں نواز شریف وزیراعظم بنے لیکن صدر نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر انہیں 1993ءمیں برطرف کر دیا۔ بے نظیر 1993ءمیں دوبارہ وزیراعظم بنیں لیکن نومبر 1996ءمیں انہیں ان کی اپنی پارٹی کے صدر فاروق خان لغاری نے برطرف کر کے اسمبلی توڑ دی۔ فروری 1997ءکے انتخابات میں نوازشریف دوسری مرتبہ وزیراعظم بنے لیکن 1999ءمیں فوج نے انہیں اقتدار سے محروم کر کے ملک میں مارشل لگا دیا۔

ای پیپر دی نیشن