”ثبات اک تغیر کو ہے زمانے میں سکون محال ہے قدرت کے کارخانے میں کے مصداق پاکستان میں مسلم لیگ ن کے برسر اقتدار آنے کے بعد آزاد کشمیر میں تبدیلی کی ہوائیں اور افواہیں فوری طور پر نتیجہ خیز نہ بھی ہوں لیکن چہ مے گوئیاں سیاسی چوپالوں سے لے کر سرکاری دفاتر تک ٹاک آف دی ٹاﺅن کی شکل اختیار کر چکی ہیں اور آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) آزاد جموں و کشمیر کے صدر راج محمد فاروق حیدر خان نے اپنے شعری ذوق کا اظہار کرتے ہوئے ایک سیاسی تقریب میں ”دل کا جانا ٹھہر گیا ہے صبح گیا یا شام گیا“ کا مصرعہ کہہ کر اس گومگوئی کیفیت میں اضافہ کرنے کی کوشش کی ہے تاہم آزاد کشمیر کے وزیر خزانہ‘ ترقی و منصوبہ بندی چودھری لطیف اکبر ایڈووکیٹ نے جو پی پی پی آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل بھی ہے۔ نوائے وقت سے گفتگو کے دوران ایک سوال پر برجستہ کیا۔ یہ بجٹ ہمارا آخری نہیں بلکہ دوسرا بجٹ ہوگا۔ آزاد کشمیر کی منتخب حکومت اپنی پانچ سالہ معیاد پوری کرے گی۔ حزب اقتدار پارلیمانی پارٹی کے اندر بحث و تمحیص پارلیمانی روایات کا حصہ ہے۔ اختلافات کا شاخسانہ نہیں‘ معاملات میڈیا میں جانے کی بجائے پارٹی کے اندر زیر بحث لانا اچھی بات ہے۔“ وزیر خزانہ طویل علالت سے صحت یابی کے بعد آج جمعرات 20 جون کو قانون ساز اسمبلی کے اجلاس منعقدہ دارالحکومت مظفرآباد میں 21 ارب روپے کے خسارے کے ساتھ نئے مالی سال کا 57 ارب روپے کا بجٹ پیش کریں گے جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے بارہ ارب روپے اور 45 ارب روپے غیر ترقیاتی یعنی انتظامی اخراجات کے لئے مختص کئے جائیں گے چیف سیکرٹری علم الدین بلو کا کہنا ہے کہ وفاق نے ترقیاتی فنڈز میں اضافے کی تجویز سے اتفاق کر لیا ہے جبکہ وزیر خزانہ نے این ایف سی ایوارڈ میں آزاد کشمیر حکومت کو نمائندگی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کشمیر کونسل رقم ادا کرے تو سٹیٹ بنک سے اوور ڈرافٹ لینے کی ضرورت نہیں آزاد کشمیر میں ٹیکسوں کی وصولی کشمیر کونسل سیکرٹریٹ کرتا ہے اور اس آمدن میں سے 80 فیصد حکومت آزاد کشمیر کو جاتا ہے۔ نئے وفاقی وزیر امور کشمیر چودھری محمد برجیس طاہر کی کشمیری قیادت سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر راجہ فاروق حیدر نے وزیر امور کشمیر سے پہلی ملاقات آزاد کشمیر میں میگا کرپشن‘ نان گڈ گورننس اور وزیروں لٹیروں اور کوآرڈینیٹرز کی فوج ظفر فوج کا ذکر کیا اور کہا کہ ماضی میں وزارت امور کشمیر اپنے بعض اقدامات کی وجہ سے بدنام رہی ہے۔ اب اسی وزارت کا کشمیریوں کے لئے مثبت پیغام جانا چاہیے۔ وزیر امور کشمیر اور مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کی قیادت نے اس ملاقات کے حوالے سے محتاط رویہ اختیار کیا ہے لیکن راجہ فاروق حیدر الیکشن ٹربیونلز میں ناکام امیدواروں کی انتخابی عذرداریوں کی جلد از جلد یعنی چار ماہ کے اندر سماعت مکمل کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید کا کہنا ہے کہ وہ عدلیہ کو اس بات پر مجبور نہیں کر سکتے۔ سابقہ اسمبلی میں ایک انتخابی عذرداری کا فیصلہ نئے انتخابات سے پہلے آیا تھا اگرچہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر ماضی قریب میں نئے انتخابات کا مطالبہ کرتی رہی ہے لیکن اب وہ کسی نئی حکمت عملی پر غور کر رہی ہے۔ مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان کا کہنا ہے کہ تبدیلی کا راستہ مسلم کانفرنس کے دفتر سے ہو کر جاتا ہے ہمارے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا۔ گھمبیر پارلیمانی صورت حال میں حکومتی عمائدین بظاہر مطمئن ہیں اور آزاد کشمیر کے موجودہ حکومتی سیٹ اپ میں سیاہ و سفید پر دسترس رکھنے والے پی پی پی شعبہ خواتین کی صدر محترم فریال تالپور نے مظفر آباد اور وادی نیلم کے اپنے آبائی علاقہ علی سوجل میں جگہ دینے کی پیش کش کی تھی لیکن سیاست میں وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا اور ”رموز مملکت خویش حسرواں دانند“