اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے ملازمین بھرتی کوٹہ کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے میں مافیاز پیدا ہوچکے ہیں‘ کسی کو پرواہ ہی نہیں‘ عدالت نے سی ڈی اے کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نجمہ اظہر کو آج جمعہ کو عدالت میں طلب کرلیا‘ عدالت نے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سے سی ڈی اے کا پانچ سالہ ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ سی ڈی اے نے پانچ برسوں میں اپنے محکمے کے کیسز کس کس لیگل کونسل کو دئیے ہیں۔ جمعرات کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں چوہدری خرم اکرم بنام سی ڈی اے کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل علی نواز کھرل عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار سی ڈی اے کے ریٹائرڈ ملازم کا بیٹا ہے۔ اس نے محکمہ میں ملازمین کوٹہ کیساتھ ملازمت کیلئے درخواست دی تھی لیکن محکمے نے ملازمین کوٹہ کیساتھ نوکری دینے سے انکار کردیا۔ فاضل وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس متعلقہ کیس کیساتھ دو اور بھی پٹیشنز ہیں جو عدالت میں زیر التواء ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے کے اندر مافیاز کام کررہے ہیں۔ ایک وکیل سی ڈی اے کی طرف سے پیش ہوتا ہے جبکہ وہی سی ڈی اے کا وکیل دوسرے کیس میں سی ڈی اے کے مخالف عدالت میں پیش ہورہا ہے۔ عدالت نے سی ڈی اے کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نجمہ اظہر کو آج جمعہ کے روز عدالت میں طلب کرتے ہوئے پانچ سالہ ریکارڈ پیش کرنے کے احکامات جاری کئے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ پانچ برسوں میں سی ڈی اے نے اپنے کن کن قانونی ایڈوائزروں کو کیس دئیے ہیں اور عدالت کو بتایا جائے کہ سی ڈی اے کے کونسے قانونی افسران ہیں جو سی ڈی اے کے کیس کو ڈیل کرتے ہیں اور عدالت میں پیش ہوتے ہیں۔
ملازمین بھرتی کیس