کوپن ہیگن(این این آئی) ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں میناروں والی پہلی اور سب سے بڑی جامع مسجد کا افتتاح کردیا گیا ڈنمارک میں اس سے قبل بھی کئی مساجد موجود ہیں تاہم اسے ملک کی پہلی بڑی باقاعدہ مسجد قرار دیا جا رہا ہے اس مسجد کیلئے قطری حکام نے 150 ملین کرونر فراہم کیئے، دھمکیوں، مظاہروں کے باوجود قطرکی مالی معاونت سے 6 ہزار 700 سکوائر میٹر پر مسجد کی تعمیر مکمل کی گئی ۔تارکین وطن کی مخالف جماعت ڈینش پیپلز پارٹی کے اثر و رسوخ اور متنازعہ خاکوں کی اشاعت کی وجہ سے تنا ئوسا پیدا ہو گیا ہے۔ مسلمان ملک کی سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں، اس مسجد کی تعمیر کے خلاف ڈنمارک میں مظاہرے بھی کیے گئے جب کہ’’Not in my backyard ‘‘کے نام سے ایک مہم بھی چلائی گئی تاہم جیسے ہی چھ ہزار سات سو سکوائر میٹر پر تعمیر کی جانے والی مسجد کا افتتاح ہوا تو وہاں پر موجود کوپن ہیگن کی مسلم برادری نے خوشی کا اظہار کیا۔ اس عمارت میں مسجد کے علاوہ ایک ثقافتی مرکز، ایک ٹیلی وژن سٹوڈیو اور ایک فٹنس سینٹر بھی موجود ہے، ڈنمارک میں آباد دو لاکھ مسلمانوں کو امید تھی کہ ڈینش معاشرہ انہیں قبول کر سکتا ہے، لبرل الائنس پارٹی کے رہنما آندرسامیولسن نے اپنے ایک انٹرویو میں کہاکہ اس مسجد کی تعمیر کے مالی معاملات واضح نہیں ہیں اور میں کسی ایسے منصوبے کی توثیق کرنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتا جس کی توثیق بے وقوفی ہو۔ ڈینش پیپلز پارٹی کے کرسٹیان تولیسن نے کہا کہ قطر کی قدامت پسند حکومت مسجد کے معاملات میں براہ راست یا بلاواسطہ مداخلت کرنے کی کوشش کرے گی۔ ڈنمارک کی مسلم کونسل کے ترجمان محمد المیمو نے کہاکہ قطر کی سیاست اور وہاں کے داخلی معاملات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے اور ہماری تنظیم اس مسجد کے حوالے سے مکمل با اختیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مالی تعاون قطر کی جانب سے ایک فراخدلانہ تحفہ تھا اور اس سلسلے میں کوئی مطالبہ بھی نہیں کیا گیا۔