جدہ (آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے صدر مملکت ممنون حسین کی دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، صدر ممنون حسین نے سعودی فرمانروا کو علاقائی صورتحال سے آگاہ کیا۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے صدر ممنون حسین کا شاہی محل آمد پر شاندار استقبال کیا‘ اس موقع پر سعودی شہزادہ محمد بن نائف بھی موجود تھے۔ صدر ممنون کے ساتھ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر منظور الحق اور قونصل جنرل آفتاب کھوکھر موجود تھے۔ اس موقع پر صدر ممنون نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور عوام سعودی عرب کی قیادت اور عوام کے ساتھ گہرے جذبات رکھتے ہیں۔ سعودی عرب کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کا تحفظ کیا جائے گا۔ شاہ سلمان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب برادر اسلامی ملک ہیں دونوں کے تعلقات گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم ہوں گے۔ سعودی عرب میں موجود پاکستانی کمیونٹی کی سعودی عرب کی ترقی اور خوشحالی کیلئے خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ صدر ممنون نے مسلم امہ کی فلاح و بہبود کے لئے سعودی فرمانروا کے کردار کو سراہا۔ شاہ سلمان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حجاج کرام اور عمرہ زائرین کی خدمت کرنا ہمارا فرض ہے اور سعودی عرب کے عزم واستحکام کے لئے مزید جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے خطے میں قیام امن اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب ہمسایوں سمیت خطے میں امن چاہتا ہے لیکن یمن میں باغیوں نے ایک آئینی حکومت کو ختم کیا اور یمنی عوام پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری رکھا۔ یمنی باغی سعودی عرب اور اس کی عوام کے لئے خطرہ تھے جس کے لئے سعودی عرب نے اپنے استحکام اور علاقائی سالمیت کے لئے اقدامات اٹھائے۔دریں اثنا صدر ممنون عمرہ ادا کرکے اہل خانہ کے ہمراہ مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ صدر ممنون نے روضہ رسولؐ پر حاضری، تراویح اور نوافل ادا کئے۔دریں اثناء صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ مشکل وقت میں پاکستانی حکومت، عوام اور فوج سعودی عرب کے ساتھ کھڑے ہونگے، حرمین شریفین کی حفاظت کیلئے جان کی پروانہیں کریں گے، پاکستانی حکومت اور فوج حرمین شریفین کی حفاظت کیلئے ہر وقت تیار ہے۔ پاکستان یمن بحران کے حل کیلئے سفارتی محاذ پر سرگرم ہے۔ حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی ریڈ لائن عبور کی تو مقابلہ کریں گے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان اور بھارت میں دوستی نہیں ہوسکتی۔ پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنا ہوں گے۔ آپریشن ضرب عضب کے اثرات پورے ملک میں محسوس کئے جاسکتے ہیں۔ پاکستان کی ہمیشہ خواہش رہی کہ امن سے رہا جائے۔ کراچی آپریشن منطقی انجام تک ضرور پہنچے گا۔