قومی اسمبلی میں قومی بجٹ2015-16 نے منظوری کے مراحل طے کرنے شروع کر دئیے ہیں جمعہ کو حکومت نے اپوزیشن کے تعاون سے 94مطالبات زر منظور کرا لئے ، ساڑھے چار گھنٹے تک اجلاس جاری رہا اپوزیشن نے انتہائی دوستانہ ماحول فراہم کر کے وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور سینیٹر محمد اسحقٰ ڈارکو مطالبات زر بآسانی منظور کرانے کا موقع دیا سینیٹر محمد اسحقٰ ڈار اور سید خورشید شاہ کے درمیان دوستانہ تعلقات سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے کون حکومت میں ہے اور کون حکومت میں نہیں ۔ ایسا دکھائی دیتا ہے پارلیمنٹ کے باہر سیاسی ماحول میں پائی جانیوالی گرمی کی حدت اپوزیشن تک نہیں پہنچی محمد اسحقٰ ڈار تو اپنے تیار کردہ بجٹ پر لکیر پھیرنے تک کا اختیا ر سید خورشید شاہ کو دے دیتے ہیں ۔ محمد اسحقٰ ڈار اور سید خورشید شاہ کے درمیان ’’رومانس ‘‘ بجٹ کی منظوری میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے جمعہ کو بھی وزیر دفاع خواجہ آصف کے متنازعہ بیان کیخلاف قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔وزیر دفاع سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ۔ ایوان میں101کھرب روپے سے زائد کے لازمی اخراجات کی تفصیلات پیش کر دی گئیں ہیں۔لازمی اخراجات پر عذرافضل، عارف علوی، شیخ رشید احمد، محمود خان اچکزئی ،صاحبزادہ طارق اﷲ ، آصف حسنین، شازیہ مری، شاہ محمود قریشی، شیر اکبر خان ،نفیسہ شاہ، امجد علی خان ،غلام سرور خان نے بحث میں حصہ لیا۔ نماز جمعہ کے وقفے کے بعد وزیر خزانہ اسحقٰ ڈار نے وفاقی وزارتوں ، ڈویژنوں اور محکموں کے 94 مطالبات زر ایوان میں پیش کئے جن پر سپیکر نے الگ الگ رائے شماری کرائی، تمام مطالبات زر کثرت رائے سے منظور کر لئے ۔
سیاسی ماحول کی حدت سے اسحاق ڈار اور خورشید شاہ کی ’’دوستی‘‘ پر کوئی اثر نہیں پڑا
Jun 20, 2015