رمضان المبارک رحمتوں اوربرکتوں کا مہینہ ہے۔ دل مسلماں ہو تو رحمتیں برستیں اور برکتوں کا نزول بھی ہوتا ہے۔ قوم کا دہشتگردی کے ماحول میں دم گھٹ رہا ہے۔ مکدر سیاسی فضا ء میں قوم مایوسیوں کی دلدل میں پھنسی ہے۔ سیاستدان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور پوائنٹ سکورنگ کیلئے ہر جائز اور ناجائز کو روا رکھے ہوئے ہیں۔ ان حالات میں اللہ تعالیٰ نے قوم کو ایک ناقابلِ فراموش اور یادگار خوشی سے ہمکنارکرکے اس کا سر فخر سے بلند کردیا۔ انگلینڈ میں ہونے والی چیمپئن ٹرافی میں ٹیم ناممکن کو ممکن اور انہونی کو ہونی کر دکھایا۔
آج وطنِ عزیز میں پاناما لیکس کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر جائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم انکوائری کر رہی ہے جس کے سامنے اعلیٰ ترین حکومتی اکابرین اور مسلم لیگ ن کے قائدین اور ان کے عزیز ملزم کی حیثیت میں پیش ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف تفتیش کے لئے رضاکارانہ پیش ہوئے، اس سے قبل ان کے صاحبزادے حسین نواز اور حسن نواز جبکہ بعد میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف پیش ہوئے۔اس جے آئی ٹی نے اسحٰق ڈار اور کیپٹن صفدر کو بھی طلب کر رکھا ہے۔ اسی جے آئی نے قطری شہزادے کو طلب کیا جس نے پاکستان آنے سے معذرت کی جبکہ ہر سوال کا جواب دینے کیلئے جے آئی ٹی کو قطر آکر سوالات کرنے کی پیشکش کی ہے۔ تفتیش کا پاکستان میں جو مروجہ طریقہ کار ہے اس پر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے والے شدید تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی لیڈرشپ تفتیش کے دوران حسین نواز کیساتھ سلوک پر جے آئی ٹی پر شدید تنقید ہی نہیں، اسے دھمکیاں اور کوسنے دے رہی ہے۔ اسے قصائی کی دکان سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ ایک سینیٹر نے تو جے آئی ٹی کے ممبران اور ان کی اولاد پر زمین تنگ کرنے کی بڑے اشتعال انگیز انداز میں بڑھک لگائی جس پر اسے پارٹی سے نکال باہر کیا گیا، مگر اس سے دیگر لیڈروں نے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اور بڑے لیڈروں نے بھی ان پر ہاتھ ہولا رکھا ہوا ہے۔ جے آئی ٹی اگر تفتیش کیلئے قطر جاتی ہے تو خود اس کی حیثیت قطر میں وہی ہوگی جو پاکستان میں اس کے سامنے پیش ہونے والوں کی ہے۔ جے آئی ٹی ممبران ان اداروں کے سربراہوں کی طرح شاہ سے زیادہ شاہ سے وفاداری کے اظہار سے گریز کریں جو جے آئی ٹی سے تعاون کرنے کی بجائے مبینہ طور پر اس کی راہ میں جے آئی ٹی کے بقول رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔اس طرف سے قطر جاکر شہزادہ جاسم سے تفتیش کرنے کا عندیہ دیا جا رہا ہے۔ میاں نواز شریف کہتے ہیں کہ ان کے خاندان کا 1936ء سے احتساب ہو رہا ہے۔ حسین نواز حسین شہید سہروردی کے دور سے اپنے خاندان کے احتساب کا دعویٰ کرچکے ہیں۔شہباز شریف کہتے ہیں ان کا پانچویں بار احتساب ہو رہا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ہمارے خاندان کی تیسری نسل حساب دے رہی ہے۔اس کے بعد ہر بڑا چھوٹا لیگی لیڈر ایک لے پر کہہ رہا ہے کہ اس کے رہنمائوں اور راہبروں کی تیسری نسل حساب دے رہی ہے۔جہاں سوال یہ ہے کہ جو لیگی لیڈر تین نسلوں کے حساب کی بات کررہے ہیں ان کا کیوں احتساب نہیں ہورہا؟۔احتساب بلاجواز تو نہیں ہوسکتا!
اب جبکہ جے آئی ٹی کے سامنے پیشیاں ہو رہی ہیں تو اسے تاریخ رقم کرنے سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ اگر تاریخ رقم ہوئی ہے تو پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے بھارت کو ایک نیوٹرل ملک میں بدترین بلکہ ذلت آمیز شکست دے کر رقم کی ہے۔ پاکستانی شاہینوں نے بھارتی غرور خاک میں ملا کر آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے آٹھویں ایڈیشن کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔ پاکستانی کھلاڑیوں کی جانب سے کھیل کے تینوں شعبوں میں شاندار کھیل پیش کیا گیا۔ فخر زمان نے سنچری اظہر اور حفیظ نے نصف سنچریاں سکور کیں۔ بائولنگ میں محمد عامر نے تین اہم کھلاڑیوں کو آئوٹ کر کے بھارتی بیٹنگ لائن تباہ کر دی۔ پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 4 وکٹوں کے نقصان پر 338 رنزسکور کیے جواب میں بھارتی ٹیم 158 رنز بنا سکی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم نے مارچ 2014ء کے بعد بھارت کو ون ڈے میں شکست دی۔ بھارتی ٹیم جو کسی بھی میدان میں پاکستان کیخلاف کھیلنے سے کتراتی ہے کو سوا تین سال بعد آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں شکست سے دوچار کیا۔ یہ کامیابی ،کامرانی اور سرفرازی قوم کی دعائوں ،ٹیم ورک اور رمضان کریم کے صدقے ہوئی ہے۔ بیس رمضان المبارک کو مکہ فتح ہوا اور پاکستان کی کرکٹ نے نے بائیس رمضان کو بھارتی کرکٹ ٹیم کو شکست سے دوچار کرکے ہند فتح کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ ٹیم نئے لڑکوں پر مشتمل ہے جس میں نامور کھلاڑی نہیں تھے مگر ایک میچ میں پُرشکوہ کارکردگی کا مظاہرہ کرکے ہر کھلاڑی نامور ہوگیا۔ عمران خان کی سیاست سے اختلاف کیا جاسکتا ہے تاہم وہ گنے چنے کرکٹرز میں سے ہیں جن کی رائے وزن کی حامل ہوتی ہے انہوں کہا تھا کہ پاکستان ٹاس جیتے تو خود بیٹنگ کرے۔ٹاس تو انڈین کیپٹن کوہلی نے جیتا مگر وہ تکبر اور غرور کی بلندی تھا اور کچھ اللہ نے اس کی مت بھی مار دی ، اس نے پاکستان کو پہلے بیٹنگ کراکے ہزیمت اپنے نام لکھ لی۔
اس جیت پر ہر پاکستانی سرشار ہے۔ وزیراعظم نے سعودی عرب سے ٹیم کو مبارکباد دی ہے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے پوری ٹیم کیلئے عمرے کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے ٹیم ورک کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی چیز ٹیم ورک کو شکست نہیں دے سکتی، پاکستان ہر خطرے کے خلاف ایک ٹیم کی مانند ہے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے بھی تاریخی فتح پر پاکستان ٹیم اور قوم کو مبارکباد پیش کی جبکہ ایئر اور نیول چیفس نے بھی گرین شرٹ کی شاندار پرفارمنس پر مبارکباد پیش کی۔فوج کی طرف سے ٹیم کو خراجِ تحسین کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ پاک فوج نے کرکٹ ٹیم کی فٹنس میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ٹیم کی طرف سے جیت کے مواقع پر قوم کو سلیوٹ کرکے اور ڈنڈ نکال کر فوج کی خدمات کا برملا اعتراف کیا جاتاہے۔
قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے فتح کو پوری قوم کے نام کیاہے جب کہ بھارت کیخلاف جیت کی خوشی میں کپتان کے محکمے پی آئی اے نے انہیں گروپ 7 میں ترقی دے دی۔آج پاکستان قوم کیلئے یہ یادگار دن ہے،اس روز پاکستان میں شہنائیاں بج رہی ہیں جبکہ بھارت میں صف ماتم بچھی ہے،پاکستانی نے جو عظیم الشان کامیابی حاصل کی،اسے تاریخ رقم کرنا کہتے ہیں۔