اسلام آباد (صباح نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ این ایچ اے اور موٹروے پولیس کوسی پیک کی ضرورتوں کے تناظر میں تیار کیا جائے اور اس سلسلے میں دسمبر 2017ء سے پہلے پہلے نئے لوگ بھرتی کر دیے جائیں۔سی پیک کے ویسٹرن روٹ کو بروقت مکمل کیا جائے اور اس سلسلے میں کسی قسم کا تساہل قابل قبول نہیں ہوگا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی محمد مزمل قریشی نے کی۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سی پیک کی وجہ سے 4000 کلومیٹر سے زیادہ نئے روڈ موجودہ دور حکومت میں بنائے جاچکے ہیں اور اسی طرح ویسٹرن روٹ کے مکمل ہونے کے بعد مزید 2600 کلومیٹر سڑک موٹروے میں شامل ہوجائیگی تو اس تمام کو کنٹرول کرنے کیلئے 10 ہزار نئے ملازمین اور افسران کو بھرتی کرنا ازبس ضروری ہے۔ قائمہ کمیٹی نے اس پر ہدایت دی کہ دسمبر 2017ء سے پہلے پہلے نئے ملازمین کی میرٹ پر بھرتی کو یقینی بنایا جائے اور انکی تربیت کر کے انکو موٹر وے پر تعینات کیا جائے۔ ڈرون کے ذریعے بنائے گئے مختلف موٹروے کے حصوں بشمول ویسٹرن روٹ کے حصوں کو بھی دکھایا گیا اور بتایا گیا کہ ویسٹرن روٹ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے پانچ مختلف ٹھیکیداروں کو کام دے دیا گیا ہے جن میں این ایل سی اور ایف ڈبلیو او سمیت تمام ٹھیکیداروں نے کام شروع کر دیا ہے اور دیئے گئے متعینہ وقت پر یعنی جون 2008ء سے پہلے پہلے ویسٹرن روٹ مکمل ہو کر اس پر ٹریفک شروع ہوجائیگی۔ سٹینڈنگ کمیٹی کے نوٹس میں یہ بات لائی گئی کہ موٹروے پولیس کا سپیشل الائونس 2008ء کی بنیادی تنخواہ پر فریز کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے ملازمین میں بہت تشویش پائی جاتی ہے اسی طرح وزیراعظم پاکستان نے20 فیصد بنیادی تنخواہ بطور الانس، موٹروے پولیس کیلئے منظور کی تھی لیکن وہ بھی نہیں دی گئی صرف 10 فیصد الائونس دیا گیا اور 10 فیصد دیا جانا باقی ہے، اس پر سٹینڈنگ کمیٹی نے انتہائی شدید ردعمل کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ فی الفور اس معاملے کو فنانس ڈویژن کے ساتھ مل کر طے کیا جائے اور ملازمین کو فی الفور بقیہ 10 فیصد ادا کیا جائے۔