لندن میں دہشت گردی‘ جنونی شخص نے تراویح پڑھ کر نکلنے والوں پر وین چڑھا دی‘ ایک شہید‘ 10 زخمی....

لندن+ پیرس+ لاہور (عارف چودھری+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی رپورٹر) لندن میں دہشت گردی، جنونی شخص نے فینز بری پارک کے قریب سیون سسٹرز نامی سڑک پر تراویح پڑھ کر مسجد سے نکلنے والے نمازیوں پر وین چڑھا دی، جس کے نتیجے ایک نمازی شہید، 10 زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق جائے وقوعہ پر موجود وین کے 48 سالہ ڈرائیور کو لوگوں نے پکڑ لیا، جسے بعدازاں پولیس نے گرفتار کرلیا۔ پولیس نے اپنے بیان میں کہاکہ واقعے میں ایک شخص موقع پر جاں بحق ہوگیا، واقعہ میں 10 افراد زخمی ہوئے جنہیں مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔ دوسری جانب ڈرائیور کو بھی ہسپتال لے جایا گیا ہے، جہاں اس کی ذہنی حالت کی جانچ کی جائیگی۔ پولیس کے مطابق انہیں واقعہ کی اطلاع رات ساڑھے 12 کے قریب ملی، جس کے بعد علاقے کو سیل کردیا گیا۔ مسلم کونسل برطانیہ کے سربراہ ہارون خان کا کہنا تھا کہ وین نمازیوں پر جان بوجھ کر چڑھائی گئی، جو ماہ رمضان میں تراویح پڑھ کر مسجد سے نکل رہے تھے۔ ایک عینی شاہد عبدی قادر نے بتایا کہ حملہ آور نے چند لوگوں کو روند ڈالا، جبکہ کچھ لوگوں کو وہ سڑک پر چند کلو میٹر تک گھسیٹتے ہوئے لے گیا'۔ ایک 41 سالہ عینی شاہد ڈیوڈ روبنسن کے مطابق ہم نے بہت سے لوگوں کو چلاتے ہوئے دیکھا اور بہت سے لوگ زخمی تھے۔ علاوہ ازیں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے فینزبری پارک مسجد کا دورہ کیا اور واقعہ کو ہولناک خوفناک قرار دیا۔ متاثرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی دعائیں اور نیک تمنائیں متاثرین اور جائے وقوع پر موجود ایمرجنسی سروسز کے اہلکاروں کے ساتھ ہیں۔ لندن پولیس نے کہا ہے کہ فینزبری مسجد کے باہر واقعہ میں ملوث شخص کی شناخت ڈیرن آسبورن کے نام سے ہﺅی ہے۔ ڈیرن آسبورن کارڈف کا رہنے والا اور اسلام فوبیا کا شکار ہے۔ سیکرٹری داخلہ ایمبر رود کا کہنا ہے کہ پولیس کے جانب سے اس واقعے کی تفتیش ایک 'دہشت گردی کے واقعے' کے طور پر کی جارہی ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والے تمام افراد مسلمان ہیں۔ عینی شاہد عبدالرحمٰن نے کہا کہ حملہ آور نعرے لگا رہا تھا کہ وہ تمام مسلمانوں کو ہلاک کر دینا چاہتا ہے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے ملزم پر قابو پانے میں مدد کی۔ ان کا مزید کہنا تھا ’جب وین میں بیٹھا ہوا شخص باہر آیا تو وہ بھاگنا چاہتا تھا اور وہ بھاگتے ہوئے کہہ رہا تھا 'میں مسلمانوں کو مارنا چاہتا ہوں، میں مسلمانوں کو مارنا چاہتا ہوں۔ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے عزم ظاہر کیا ہے کہ دہشت گردی اور شدت پسندی کا ڈٹ کا مقابلہ کیا جائے گا برطانیہ میں گزشتہ چند برسوں سے شدت پسندی کو ہوا دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور یہ حملہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے مسلمانوں پر حملے کا مقصد ہمیں تقسیم کرنا ہے تاہم کسی بھی ایسی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے گا ،ضرورت پڑی تو برطانوی پولیس مساجد کو اضافی سکیورٹی فراہم کرے گی۔ وزیراعظم تھریسامے نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے اسے ہولناک قرار دیا اور ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ دہشت گردی کے قانون نرم ہیں مانچسٹر اور لندن واقعہ کے بعد اسکا ردعمل ہے جو دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔ وہ میڈیا سے بات کر رہی تھی۔ یاد رہے کہ مانچسٹر واقعہ کے بعد اولڈہم میں مسجد پر حملہ کیا گیا تھا۔ دریں اثناءکمیونٹیز سیکرٹری ساجد خان نے مسجدکا دورہ کیا۔ آرچ بشپ آف کینبر جسٹن ویلے سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون ایڈ ملی بینڈ‘ زیگ گولڈ سمتھ کمیونٹی رہنما الماس گوہر‘ ایم پی افضل خان‘ بزنس مین عامر الیاس‘ نبیل جاوید‘ امجد حسین مغل‘ خواجہ الطاف‘ وسیم چودھری کونسلرز نعیم الحسن‘ عابد چوہان‘ چودھری اسلم نے واقعہ کی بھرپور مذمت کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے بھی نمازیوں پر گاڑی چڑھانے کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے واقعہ میں متاثر ہونے والے افراد کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ دریں اثناءمشرقی لندن کے علاقے الفورڈ میں نماز پڑھ مسجد سے نکلنے والے ایک شخص پر نامعلوم افراد نے حملہ کرکے اسے زخمی کر دیا گیا۔ زخمی کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاےق کو گھیرے میں لے لیا۔ مزید برآں ایسٹ لندن اسلامک سنٹر میں بم کی اطلاع پر وائٹ چپل کی مسجد کو خالی کرالیا گیا۔ اسلامک سنٹر کا شمار لندن کی بڑی مساجد میں ہوتا ہے۔ دوسری طرف فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق فرانس کے شاپنگ سنٹر کے باہر کار اور پولیس موبائل میں ٹکر ہو گئی‘ کار ڈرائیور نے جان بوجھ کر پولیس موبائل کو ٹکر ماری۔ پولیس موبائل سے کار ٹکرانے والا ڈرائیور ہلاک ہو گیا۔ پولیس اور دہشت گردی سیل نے موقع پر پہنچ کر تفتیش شروع کردی ہے۔ دریں اثناءنوازشریف نے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت اور زخمی اہلکاروں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔ وزیراعظم نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ ایسے بزدلانہ حملے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتے، ملک کے امن کیلئے سکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں نے بیش بہا قربانیاں دیں۔
لندن دہشت گردی

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...