لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ کی عدم موجودگی پر ڈپٹی سپیکر کا اظہار ناراضگی، اور کہا کہ بجٹ پر بحث کے لئے اجلاس شروع ہو گیا مگر وزیر خزانہ اور موجود ہیں اور نہ سیکرٹری خزانہ موجود ہیں انہیں یہاں موجود ہونا چاہئے، جب تک وزیرخزانہ نہیں ہونگے اجلاس نہیں ہو سکتا، جس پر ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہونے والا اجلاس ڈپٹی سپیکر نے اجلاس 15منٹ تک ملتوی کر دیا۔ دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو وزیر خزانہ اجلاس میں شرکت کے لئے ایوان میں پہنچ گئے، اجلاس میں اپوزیشن نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں بڑی بڑی بڑھکیں ماری گئیں اور دعوے کئے گئے جبکہ عملاً ان کا ہر دعوی غلط ثابت ہوا ہے۔ وزیر اعظم کا دو لاکھ میں گزارا نہیں ہوتا تو 30 سے چالیس ہزار والے ملازم کا گزارا کیسے ہوگا۔ حکومت پنجاب کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرے۔ مسلم لیگ ن کے اویس لغاری نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب کے ساتھ مذاق کیا گیا ہم جنوبی پنجاب میں سیکرٹریٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ اتنی مغرور حکومت آج تک نہیں دیکھی ہے۔ اویس لغاری نے کہا بجٹ میں بڑی بڑی بڑھکیں ماریں گئیں کہ ہیلتھ کیلئے فنڈز رکھے گئے۔ آج وینٹی لیٹرز ہسپتالوں میں نہیں ہیں۔ صحت، تعلیم کا نظام مفلوج کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کیلئے ن لیگ نے موٹر وے بنایا، گیارہ گھنٹے کی بجائے چھ گھنٹوں کا سفر ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی سکینڈل میں جہانگیر ترین ،خسرو بختیار، شریف خاندان کا نام بدنام کیا، اصلی چینی سکینڈل کی رپورٹ کہاں گئی ہیں۔ پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی نے کہا کہ جودہ حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ تمام صوبوں میں پنجاب میں بیڈگورننس ٹاپ پر ہے۔ حکومتی رکن سید یاور عباس نے جواباً کہا سابق حکومت نے سو ارب کا سرپلس صوبہ پنجاب 25 سو ارب کا مقروض کر کے گئے۔ پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی کہتے ہیں سابق حکومت نے قرضے لیا تو ترقیاتی کام کیے۔ پی ٹی آئی حکومت نے 245 ارب قرضہ لیا اس کا حساب دیں۔ حکومت کا استحقاق کہ جب چاہے نئی نئی ترمیم لے آئیں۔ لیکن پیپلز پارٹی کی 18 ویں ترمیم سے صوبوں کو پہچان ملی ہے۔ وزیر اعظم کا دو لاکھ میں گزارا نہیں ہوتا تو 30 سے چالیس ہزار والے ملازم کا گزارا کیسے ہوگا۔ حکومت پنجاب کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ حکومتی رکن اسمبلی سید یاور عباس نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہا پی کے ایل آئی مسلم لیگ ن کا شاندار منصوبہ تھا، مسلم لیگ ن کے اچھے کاموں کی تعریف کرتے ہیں۔ لیکن سابق حکومت سو ارب کا سرپلس صوبہ پنجاب 25 سو ارب کا مقروض کر کے چلے گئے۔ ماضی میں بلیک اکانومی کا تدارک کیا جاتا تو آج اقتصادی حالات بہتر ہوتے۔ سعدیہ سہیل بولیں کرونا نے پوری دنیا کو تباہ کر دیا۔ اختلاف چھوڑ کر اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چائیے۔ لیگی رکن اسمبلی خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ لاہور ائیر پورٹ پر اور ملتان میں سیکرٹری ایکسائز نے شراب کا لائسنس جاری کر دیا۔ کیا یہ ریاست مدینہ ہے جس میں لائسنس شراب کے جاری کیے گئے۔ ساڑھے بارہ سو شہریوں کو نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ کا حکم ہے کے کرونا وبا کے دوران کسی کو نوکری سے نہ نکالا جائے۔ ڈپٹی سپیکر دوستی محمد مزاری نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 22 جون پیر کے روز دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔