اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی میں بجٹ پر 5ویں روز بھی بحث جاری رہی‘ اپوزیشن اور حکومت سے تعلق رکھنے والے ارکان ارکان نے حصہ لیا۔ حکومتی رکن امجد نیازی کی مسلم لیگ ن اور پی پی پی پرکڑی نکتہ چینی پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں مشور مچا کر ردعمل دیا۔ راجہ پرویزاشرف نے کہا کہ حکومت میڈیا پر کہتی رہی کہ کرونا سے پہلے ہم تیار ہیں۔ تیاری کا یہ حال ہے کہ آزاد کشمیر کے اپوزیشن لیڈر چوہدری یسین کو کرونا ہوا تو بیڈ نہیں ملا۔ میں نے ظفر مرزا سے بات کی پھر بھی سرکاری ہسپتال میں وینیٹی لیٹر ملا نہ بیڈ۔ نجی ہسپتال میں بڑی سفارش سے داخل کرانا پڑا۔ وزرا کی ویڈیو موجود ہے وہ کس طرح ایک صوفے پر بغیر ماسک بیٹھے ہیں۔ حکومت نے ڈبلیو ایچ او تک کی ہدایات نظرانداز کردیں۔ کرونا کے لئے 70ارب روپے رکھے ،کہا جارہا ہے ملک میں اس وقت غیر معمولی حالات ہیں۔ میں اس سے اتفاق کرتا ہوں،کرونا جیسی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ہم حالت جنگ میں ہیں اور ہماری زندگیاں خطرے میں ہیں۔ ان حالات میں عوام کو حوصلہ دینے اور ان کو یکجا کرنے ضرورت ہے۔ ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا کی گئی اور کرونا کے حوالے سے بروقت فیصلے نہیں کیے گئے۔ گھر میں آگ لگی ہے اور آپ نے ڈیم کے لیے 80 ارب روپے کے فنڈز مختص کر دئیے ہیں۔ یہ ڈیم آج شروع ہوگا تو 12 سال میں مکمل ہوگا۔ افراط زر عوام کی قوت خرید کم اور زندگی مشکل کر دیتی ہے۔ اس وقت ملک میں افراطِ زر 14 فیصد ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کررہے اور آپ دیہاڑی دار کی بات کرتے ہیں۔ اگر تحریک انصاف کو 1947 میں حکومت ملتی تو انہوں نے کہنا تھا انگریز بیڑہ غرق کر گئے ہیں۔ وزیراعظم کو ماننا چاہیے کہ ان کے رویے کا مسئلہ ہے، آپ سیاستدان بنیں، ملک ایسے نہیں چلتے۔ حکومتی رکن امجد نیازی نے کہا کہ ہم اتفاق کرتے ہیں کہ لوگ مشکل میں ہیں، لوگوں کو کس نے مشکل میں ڈالا ہے اس معاملے پر کمیشن بننے چاہیئں، سینتالیس سال میں ماضی کے حکمرانوں نے جو کیا اس کی تحقیقات ہونی چاہیئے۔ اپوزیشن لیڈر آصف زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی بات کرتے تھے۔ راجا پرویز اشرف کو راجا رینٹل یہ ہی لوگ پکارتے تھے جو آج آپ کے ساتھ ہیں، سپریم کورٹ نے ن لیگ کو مافیا ڈکلیئر کیا ہے، یہ پاکستان اس لئے نہیں بنا تھا کہ آپ ملک سے کھلواڑ کرتے رہیں، ہم سمجھتے ہیں تنخواہیں بڑھنی چاہئیں، آپ بغض عمران میں جو مرضی کرلیں، عمران خان احتساب روکیں گے اور نہ این آر او دیں گے، مانتا ہوں بھٹو بڑا آدمی تھا لیکن سوال یہ ہے ملک دو ٹکڑے کیوں اور کیسے ہوا۔ مسلم لیگ ن کے ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ بجٹ اب شفافیت کا نام نہیں رہا، بجٹ اب حقائق چھپانے کے لئے ہے، اب کرونا بھی ہے اور مرنا بھی ہے مگر سچ بولوں گا۔ یہ کیسا بجٹ جس میں پنک بک نہیں آئی تو بحث کیسی؟ جب پاکستان کے دریا بیچے گئے تو بیچنے والا کوئی سیاستدان نہیں تھا سب جرنیل تھے۔ موجودہ کورکمانڈرز کانفرنس میں ایک بھی کور کمانڈر ایسا نہیں جو اگلے مورچوں پر لڑ کر نہ آیا ہو۔ پارلیمنٹ کو سلامی دینی ہے تو صحیح معنوں میں دیں۔ اس وقت جو کچھ ہورہا ہے اس سے آرمی کو فائدہ نہیں ہورہا۔ ایٹم بم ہم نے حفاظت کے لئے بنایا اب اسے بچانے کے لئے کوششیں ہورہی ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے نے کہا کہ اب تک ایوان میں بجٹ پر 19 گھنٹے 32 منٹ بحث ہوچکی ہے جبکہ 40گھنٹے بحث ہونا ہے ، اپوزیشن ارکان کی جانب سے 11 گھنٹے 52 منٹ بحث میں حصہ لیا گیا، حکومتی ارکان کی جانب سے 7 گھنٹے 40 منٹ بحث میں حصہ لیا گیا، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہفتہ اور اتوار کے روز اجلاس نہ رکھیں تاکہ ارکان اپنے حلقوں میں بھی جاسکیں، زیادہ وقت صرف کرکے منگل یا بدھ کے روز تک بجٹ پر بحث مکمل کرلیں گے۔