اسلام آباد (اے پی پی) سیکرٹری خزانہ نویدکامران بلوچ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے اثرات کو کم کرنے کیلئے پاکستان کی حکومت اورملکی بینکوں کے بروقت اورمربوط اقدامات کی وجہ سے ترسیلات زر پر ناموافق اثرات کو کم کیا گیا اوراس کے نتیجہ میں بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے جاری مالی سال کے دوران ترسیلات زرمیں عالمی بینک کی 23 فیصد کمی کی پیشنگوئی کے مقابلے میں صرف 4.3 فیصد کی کمی رونماء ہوئی۔انہوں نے یہ بات فیملی ریمٹنسزکے عالمی دن حوالہ سے بین الاقوامی ترقی کیلئے برطانوی ادارہ ڈی ایف آئی ڈی کے زیراہتمام ویبینارسے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ ہمارے پاس علاقائی ممالک کے دستیاب ڈیٹا کے مطابق بنگلہ دیش میں مارچ سے لیکر مئی تک کی مدت میں ترسیلات زرمیں 16.7 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، انہوں نے کہاکہ ابتدائی طورپرجو جائزے مرتب کئے گئے تھے ان کے مطابق وبا کی وجہ سے اپریل کے بعد ترسیلات زرمیں زیادہ کمی کا اندازہ لگایا گیا تھا تاہم حکومت نے ان اثرات کو کم کرنے کیلئے برقت اقدامات کئے، بینکوں کو قانونی زرائع سے ترسیلات زرارسال کرنے کے بارے میں جارحانہ آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی گئی، جن علاقوں میں زیادہ ترسیلات زر ارسال کی جارہی ہے وہاں کیش کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ۔ بینکوں کو ترسیلات زر وصول کرنے والوں کو آسانی اورسہولت کے ساتھ کیش کی ادائیگی، ترغیباتی سکیموں جیسے تحائف اورلکی ڈرا کے ذریعہ ترسیلات زرکے فروغ، اورکاونٹرپرکیش کی حد بڑھانے کیلئے بھی کہاگیاہے۔ سٹیٹ بینک کے منی لانڈرنگ اوردہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے انسدادکے ماہرین کی ٹیم نے تمام بینکوں کو منی لانڈرنگ اوردہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کے حوالہ سے جملہ قوانین اورقواعد وضوابط پرحقیقی معنوں میں عمل درآمد کی ہدایات بھی جاری کی ہے۔ سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ حکومتی کوششوں اورہدایات کی روشنی میں بینکوں نے مارکیٹنگ کے ضمن میں کوششوں میں تیزی دکھائی ، مئی سے لیکر جون تک کے عرصہ میں مختلف بینکوں نے علحدہ طورپر جبکہ 6 بڑے بینکوں نے ملکی ٹی وی چینلوں جن کی بین الاقوامی نشریات بھی ہیں، مشترکہ طورپر ریکارڈ تعداد میں کمرشل چلائے، ان کمرشل میں قانونی ڈیجیٹل ذرائع سے ترسیلات زرارسال کرنے پرخصوصی توجہ مرکوزکی گئی ۔