لاہور( اپنے نامہ نگار سے )لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری افسران کی ڈیپوٹیشن کی مدت اور ڈیپوٹیشن کے دوران ٹرانسفر کے حوالے سے اہم فیصلہ سنا دیا ،سرکاری افسر کی ڈیپوٹیشن کی مدت تین سال ہے جبکہ اس دوان مجاز اتھارٹی کسی بھی وقت افسر کو واپس اس کے محکمے میں بھیج سکتی ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شان گل سے 16صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسسٹنٹ اکائونٹس افس اسلام آباد نے درخواست گزار کی خدمات ڈیپوٹیشن پر محکمہ فوڈ اسلام آباد کے سپرد کیں،درخواست گزار کی فیلڈ آڈٹ اور اکائونٹس سے متعلق ہے لہٰذامحکمہ فوڈ میں تعیناتی بھی اندرونی آڈٹ کے لئے تھی،درخواست گزار کی تین سالہ کی مدت میںچھ ماہ کی کمی کردی گئی ،درخواست گزار کے مطابق آڈٹ مکمل ہونے کی وجہ سے محکمہ کی کرپشن چھپانے کے لیے خدمات واپس کیں ۔ فیصلے میں کہا گیا کہ سرکاری وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض عائد کیا ،سرکاری وکیل کے مطابق محکمہ فوڈ پنجاب کا آڈت ایک آزاد چارٹرڈ اکائونٹس کی ٹیم کرچکی ہے ۔ فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار یہ واضح کرنے میںناکام رہے کہ ان کے کون سے آئینی حقوق متاثر ہوئے ،پنجاب سول سروس ایکٹ 1974 میں ڈیپوٹیشن کے طریق کار کو وضع نہیںکیا گیا ،سپریم کورٹ نے اپنے متعدد فیصلوں میں ڈیپوٹیشن کی تعریف کی ہے،عدالتی منظور شدہ تعریف کے مطابق ٹرانسفر اور ڈیپوٹیشن میں کوئی فرق نہیں، کسی بھی سرکاری ملازم کو مجاز اتھارٹی کسی بھی جگہ فرائض سرانجام دینے کا حکم دے سکتی ہے ،ڈیپوٹیشن پر آئے کسی بھی افسر کو کس بھی وقت واپس اسکے محکمے میںبھیجا جاسکتا ہے ،پنجاب ڈیپوٹیشن پالیسی کی شق 17 کے تحت ڈیپوٹیشن کی مدت تین سال ہو گی تاہم مجاز اتھارٹی بغیر کسی وجہ کے تبادلہ کرسکتی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخو است گزار محکمہ کے کرپشن کے خلاف نیب یا اینٹی کرپشن سے رجوع کرسکتا ہے ،عدالت درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کرتی ہے۔