برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے جمعہ کے روز پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ مسلح افواج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی کی صورتحال سمیت افغان امن عمل میں حالیہ پیش رفت اور کورونا وبا کے خلاف جنگ میں تعاون پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان عالمی اور علاقائی امور میں برطانیہ کے متوازن کردار کی قدر کرتا ہے اور ہم آہنگی کی بنیاد پر برطانیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کی تزویراتی صلاحیت کو بہتر بنانے کا خواہاں ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر نے دونوں ملکوں کے مابین دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کا عہد کیا۔
پاکستان اس وقت جس سطح پر کھڑا ہے وہاں اسے اپنی دفاعی و تزویراتی صلاحیت بڑھانے کے ساتھ ساتھ ایسے ممالک سے تعلقات بھی مستحکم کرنے کی ضرورت ہے جو بین الاقوامی معاملات میں اس سے تعاون اور اشتراک کرتے ہوئے اس کے موقف کو مضبوط بنائیں۔ جہاں تک دفاعی صلاحیت میں اضافہ کی بات ہے اس سلسلے میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعہ کو آرٹلری سنٹر کے دورہ کے موقع پر مستقبل کی تیاریوں کے لیے آرٹلری کور کو جدید خطوط پر استوار کا عندیہ دیا تھا۔ آرٹلری کور کو جدید بنانا مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ بین الاقوامی تعلقات کے فروغ کے ضمن میں بھی آرمی چیف اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں تاہم بنیادی طور پر یہ ہماری سیاسی قیادت اور مختلف ممالک میں بیٹھے ہمارے سفارتی عملے کی ذمہ داری ہے۔ اس وقت پاکستان کو ایک طرف مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے گزشتہ 685 روز سے جاری کرفیو کے باعث پیدا ہونے والے انسانی المیے کو ختم کرانے اور مظلوم کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حق خود ارادیت دلانے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے تو دوسری جانب افغانستان میں امریکی فوجوں کے انخلا کے دوران پیدا ہونے والے سیاسی اور سکیورٹی بحران پر قابو پانے کے لیے مختلف ممالک کی مدد درکار ہے۔ اس صورتحال میں ہماری سیاسی قیادت اور سفارتی مشنوں کو آگے بڑھ کر دوسرے ملکوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔ اس حوالے سے آرمی چیف بین الاقوامی تعلقات کا جو راستہ ہموار کررہے ہیں اس سے ملک کی بہتری کے لیے جس حد تک ممکن ہوسکے فائدہ اٹھانا چاہیے۔