انطالیہ+اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ/ اے پی پی+نمائندہ خصوصی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد خطے میں قیام امن کی تمام تر ذمہ داری کا بوجھ اکیلے پاکستان کے کندھوں پر نہیں ڈالا جاسکتا۔ ترک میڈیا کو انٹرویو کی مزید تفصیل کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال پیچیدہ ہے اور اس وقت افغانستان کے اندر طاقت کے حصول کے لیے رسا کشی جاری ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد خطے میں قیام امن کی تمام تر ذمہ داری کا بوجھ اکیلے پاکستان پر نہیں ڈالا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں امن کے لیے دیگر عالمی طاقتوں کا کردار بھی شامل ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر جیسے ایشو جنوبی ایشیا میں معاشی ترقی اور استحکام کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں، بین الاقوامی برادری کو اس طرف بھی فوری توجہ دینی چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا کو منظم طریقے سے افغانستان چھوڑنا چاہئے کیونکہ وہاں دوبارہ نوے کی دہائی جیسی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغان مہاجرین باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس جائیں۔ یہ صرف تبھی ممکن ہے جب افغانستان میں امن و استحکام ہوگا۔ افغانستان میں امن افغان رہنماؤں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں امن عمل کو بحال کرنے کی ضرورت ہے جبکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کر رہا ہے۔ اس موقع پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو، اپنی پرخلوص مصالحانہ کاوشوں کے سبب امریکہ اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے پر بین الافغان مذاکرات کے انعقاد میں کامیابی حاصل ہوئی۔ اب یہ ذمہ داری افغان قیادت پر ہے۔ دریں اثناء شاہ محمود قریشی نے ترکی میں جاری انطالیہ سفارتی فورم کے موقع پر ملائیشیا کے اپنے ہم منصب حشام الدین حسین کیساتھ ملاقات کی۔ دوطرفہ تعلقات، مختلف شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے ملائیشیا کے ساتھ دیرینہ، گہرے، برادرانہ مراسم ہیں۔ پاکستان، ملائیشیا کے ساتھ اقتصادی، تجارتی، دفاعی، تعلمی، ٹیکنالوجی کے تبادلے سمیت کثیر الجہتی شعبہ جات میں سٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے کا خواہاں ہے، دونوں وزرائے خارجہ نے کرونا کی وبائی صورتحال کے نتیجے میں سامنے آنے والے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا۔ شاہ محمود قریشی نے ایک ٹویٹ میں انتونیو گوئتریس کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے طور پر دوسری پانچ سالہ مدت کے لئے دوبارہ تقرری پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا یہ تقرر پوری عالمی برادری کا ان کی قیادت پر اعتماد کا مظہر ہے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے انتطالیہ ڈپلومیسی فورم کے اجلاس کے موقع پر ہفتہ کو ترکی میں ایران کے اپنے ہم منصب محمد جواد ظریف سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے علاقائی صورتحال اور دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر خارجہ نے افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر سے ملاقات کی۔ جس سے دو طرفہ تعلقات، افغان امن عمل اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے ایشیا اور علاقائی روابط موضوع پر انتظامیہ سفارتی فورم میں میں مذاکرے سے بھی خطاب کیا اور ایشیا کو درپیش چیلنجز بالخصوص حل طلب تنازعات اندرونی بیرونی تناؤ، یکطرفہ ہیں۔ غربت اور کویڈ 19، موسمیاتی تبدیلیوں کو اجاگر کیا۔ خدمات جمہوریہ کو سوو کی صدر سے بھی ملاقات کی۔