لاہور خصوصی نامہ نگار) گورنر محمد بلیغ الرحمن کی جانب سے ایوان اقبال میں بلائے گئے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر دوسرے روز بھی بحث جاری رہی۔ اجلاس کے آغاز میں ایک بار پھر پینل آف چیئرمین کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سبطین خان کو اجلاس میں آنے کی دعوت دی گئی‘ لیکن اپوزیشن نے بجٹ کے دوسرے روز بھی بحث میں حصہ نہ لیا۔ بجٹ پر کٹوتی کی تحریک جمع کرانے کا آخری روز کوئی کٹوتی کی تحریک جمع نہ کرائی گئی۔ کابل میں سکھوں کے گردوارے میں دہشت گردی کے حملے کے خلاف مذمتی قرارداد بھی پنجاب اسمبلی میں متفقہ طورپر منظور کی گئی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز پینل آف چیئرمین خلیل طاہر سندھو کی صدارت میں شروع ہوا دوسرے روز بھی بجٹ 2022-23ء پر بحث جاری رہی۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی چودھری ارشد نے اجلاس میں بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جو بجٹ پیش کیا قابل تعریف ہے۔ سابق حکومت نے یونیورسٹیاں بنانے کے دعوے کئے‘ لیکن ایک بھی یونیورسٹی کی صوبے میں نہیں بنائی گئی۔ حکومت نے آٹے پر دو سو ارب کی سبسڈی دی ہے۔ ضروری اشیاء کی قیمتںی کم کرنے کیلئے حکومت نے 142 ارب روپے رکھے ہیں۔ پی ٹی آئی ہیلتھ کارڈ منصوبے میں عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ملا بلکہ لوگ خوار ہوتے رہے ہیں۔ حمزہ شہباز کی ایوان اقبا ل آمد پر ارکان اسمبلی کے شیر شیر کے نعرے بھی لگائے گئے۔ لیگی رکن اسمبلی میاں نصیر احمد نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں آئی ٹی کے سیکٹر کو نظرانداز کیا گیا ہے۔حکومت کو آئی ٹی کو ٹیکس فری کرنا ہوگا۔ اجلاس کے دوران پینل آف چیئرمین خلیل طاہر سندھو نے اجلاس میں نہ آنے کا معاملہ ایوان میں اٹھا دیا۔ رکن اسمبلی ممتاز علی نے بجٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں صاف پانی‘ سکول‘ کالج‘ یونیورسٹی دیدیں یا ملک بدر کر دیں۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی بشریٰ انجم بٹ نے بجٹ اجلاس پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو خواجہ سرائوں کوسہولتیں دینی چاہئیں۔ لیگی رکن اسمبلی پیر اشرف رسول نے کہا کہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں پانچ فیصد کی بجائے دس فیصد اضافہ کیا جائے۔ لیگی رکن اسمبلی توفیق بٹ نے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف نے جتنے گوجرانوالہ کو بڑے بڑے منصوبے دیئے‘ دس سال تک شکریہ ادا کریں کم ہیں۔ لیگی رکن اسمبلی رمیش سنگھ اورڑا کی جانب سے ایوان میں پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ کابل میں سکھوں کے گردوارے پر دہشت گردی حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ وفاقی حکومت سے ایوان مطالبہ کرتے ہیں کہ افغانستان میں سکھ مذہب سمیت دیگر اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرے۔ وقت ختم ہونے پر اجلاس آج (پیر) دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔