فائبر آپٹکس پر درآمدی ڈیوٹی  اور ٹیکسز میں کمی کی جائے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اپنے اجلاس میں فائبر آپٹکس کی امپورٹ پر ٹیکسز میں کمی کی سفارش کی ہے۔ ٹیلی کام حکام کہتے ہیں کہ فائبر آپٹکس کی درآمد پر ایڈوانس ٹیکس کو 15  فیصد کر دیا گیا ہے تاہم ہمارا مطالبہ ہے کہ ایڈوانس ٹیکس کو 8 فیصد کیا جائے۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ٹیلی کام انڈسٹری کے آلات کو پر تعیش کر دیا گیا ہے اور امپورٹ ڈیوٹی کو 20  فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے جس سے باہر سے فائبر آپٹکس منگوانا مشکل ہوگیا ہے۔ پاکستان میں صرف 10 فیصد ٹاورز پر فائبر آپٹکس کا استعمال کیا گیا ہے۔ فائبر آپٹکس نہ بچھائی گئی تو لوگ اے ٹی ایم بھی استعمال نہیں کر سکیں گے اور مستقبل میں بجلی کی طرح فون کالزکی بھی لوڈشیڈنگ ہوگی۔ یہ جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ دنیا میں کوئی قوم بھی سائنس اور ٹیکنالوجی کے حصول کے بغیر ترقی کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔ ہر روز نئے نئے تجربات ہو رہے ہیں، نت نئی ایجادات سامنے آ رہی ہیں، نئے نئے افق دریافت ہو رہے ہیں اوران تجربات کی روشنی میں دنیا آگے سے آگے کا سفر کر رہی ہے۔ اقوام عالم کے درمیان مسابقت کی ایک دوڑ لگی ہوئی ہے۔ اس صورتحال میں ہمارے پالیسی ساز ادارے مگر ترقیِ معکوس کی جانب سفر کرنے پر مصر ہیں۔ فائبر آپٹکس آج کی ضرورت ہے جس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن حکومت نے اس کی درآمد پر عائد ایڈوانس ٹیکس میں کمی کی بجائے اضافہ کر دیا ہے۔ اس اضافے کی وجہ سے اب فائبر آپٹکس کی درآمد مشکل ہوگئی ہے۔ کس قدرحیرت کی بات ہے کہ دنیا میں ہر حکومت اپنے ملک کے شہریوں کو جدید ٹیکنالوجی کے حصول کے سلسلے میں سہولیات اور رعایتیں دیتی ہے لیکن یہاں پر الٹا مشکلات کھڑی کی جاتی ہیں۔ حکومت کو اس جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ٹیکنالوجی  کے فروغ اور استعمال میں زیادہ سے زیادہ آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ملک آگے کی سمت ترقی کر سکے اور دنیا کی اقوام کا مقابلہ کیا جاسکے۔

ای پیپر دی نیشن