گلوبل وارمنگ، پانی کی قلت ،آندھی، آم کی پیداوار میں کمی، پاکستانی کاشتکار پریشان  

Jun 20, 2022

اسلام آ باد (نوائے وقت رپورٹ ) پاکستانی کاشتکار مختلف عوامل کی وجہ سے پھلوں کے بادشاہ آم  کی پیداوار میں کمی کے بارے میں   پریشان،زیادہ منافع کمانے کے کسانوں کے خواب  پانی کی قلت اور غیر متوقع آندھی کے باعث بکھر گئے، غیر معمولی درجہ حرارت کی وجہ سے پاکستانی آم کی صنعت کو بڑا دھچکا لگا ۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق  پاکستان کے مقامی کاشتکار مختلف عوامل کی وجہ سے پھلوں کے بادشاہ آم کی پیداوار میں کمی کے بارے میں بہت پریشان ہیں۔ وزارت قومی غذائی تحفظ اور تحقیق کے ایک اہلکار کے مطابق پاکستان نے گزشتہ سال تقریباً 1.7 سے 1.8 ملین ٹن آم کی پیداوار حاصل کی تھی اور پاکستان کی سالانہ آم کی برآمدات 150,000 میٹرک ٹن ہے، جس سے قوم کو سالانہ 100 ملین کے بدلے تقریباً 90 ملین امریکی ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ بلاشبہ یہ پاکستان کے لیے ایک اچھا سودا ہے جسے زرمبادلہ کے ذخائر کی اشد ضرورت ہے۔  آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق تشویشناک بات یہ ہے کہ اس سال پیداوار کا حجم 0.9 ملین ٹن یا اس سے کم رہ سکتا ہے۔ و یہاں زمین پر کیا ہو رہا ہے؟   زیادہ منافع کمانے کے کسانوں کے خواب مارچ اور اپریل کے مہینوں میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کے ساتھ ساتھ پانی کی قلت اور غیر متوقع آندھی کے باعث بکھر گئے۔ سندھ میں پانی کی شدید قلت کے باعث پھل ار درختوں کو سیراب کرنے کے لیے کافی پانی نہیں ہے۔ اور شدید موسم، جیسا کہ گرم سمندری طوفان، سے بچنا مشکل ہو جاتا ہے،  پانی کی کمی اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے غیر معمولی درجہ حرارت کی وجہ سے پاکستانی آم کی صنعت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ چین کے صوبہ شانزی میں یانگلنگ چھنگ پیتا گارڈن ڈریگن فروٹ ڈیموسٹریشن بیس کے جنرل مینیجر وانگ یان نے کہا کہ ہماری جدید سہولت والی زراعت پاکستان میں شدید موسم کی وجہ سے آم کی پیداوار میں کمی کو منظم طریقے سے بہتر کر سکے گی۔ہمارا مربوط پانی اور کھاد کنٹرول سسٹم تقریباً 60 سے 70 فیصد پانی اور کھاد کو بچا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، ہمیں گرین ہاؤس کی تعمیر میں پاکستانی دوستوں کے ساتھ تعاون کرنے میں زیادہ خوشی ہے۔ چین کے ساتھ تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، کیونکہ اس نے جدید کاشت اور کیڑوں پر قابو پانے کے طریقے، بہترین چھانٹ اور پیکنگ ٹیکنالوجی، بہتر لاجسٹکس اور کولڈ چین کی سہولیات متعارف کرائی ہیں۔ اور پھلوں کی پیداوار اور فروخت کو بڑھانے کے لیے مزید سیلز چینلز کھولے۔ سابق وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام نے زور دیتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت ملک بھر میں بجلی کی فراہمی اور سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنا کر متعدد مسائل پر قابو پانے میں پہلے ہی پاکستان کی مدد کر چکا ہے جن کا پاکستانی کسانوں کو سامنا تھا۔ ' شدید لوڈ شیڈنگ نے آم کی پیداوار کو بہت متاثر کیا تھا کیونکہ باغات کو بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں سے پانی فراہم کیا جاتا تھا۔  پاکستان چائنا جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (پی سی جے سی سی آئی) کے سینیئر نائب صدر احسان چوہدری نے تجویز پیش کی کہ چین کے ساتھ معیار بڑھانے کے مراکز، فروٹ پروسیسنگ یونٹس، ڈی ہائیڈریشن پلانٹس، ڈرپ اریگیشن اور کولڈ اسٹوریج چینز کے قیام کے لیے مشترکہ منصوبوں کی اشد ضرورت ہے تاکہ پاکستانی پھلوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق برآمد کیا جا سکے۔
ر گلوبل وارمنگ

مزیدخبریں