وفاق آزادکشمیر کے بجٹ پرکٹ لگانے بارے نظر ثانی کرے ، عبدالماجد خان 

Jun 20, 2022

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)آزادجموں و کشمیر کے وزیر خزانہ و ان لینڈ ریونیو عبدالماجد خا ن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت آزاد کشمیر کے بجٹ پر کٹ لگانے کے معاملے میں نظر ثانی کرے اگر وفاقی حکومت نے کٹ لگانے کے معاملے پر نظر ثانی نہ کی تو احتجاجی بجٹ پیش کریں گے جس میں نہ ترقیاتی کام کیلئے رقوم مختص کر سکتے ہیں اور نہ ہی تنخواہوں میں اضافہ کر سکیں گے۔ مالیاتی معاہدے کے تحت3.64فیصد کے حساب سے آئندہ مالی سال کے لئے 74.320بلین روپے وفاق نے دینے ہیں جبکہ وفاق کی جانب سے کہا گیا کہ 60بلین دینگے۔ اگر اس طرح کٹ لگتا ہے تو ترقیاتی عمل رک جائے گا۔پہلی دفعہ ایسا ہو رہا ہے کہ نا رمل بجٹ پر کٹ لگایا جا رہا ہے۔حکومت پاکستان کو اس معاملے کو ریویو کرنا چاہیے۔۔ پاکستان کی سابقہ حکومت نے ایل او سی پیکج دیا، موجودہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایل او سی پیکج کے فنڈز بھی روک دیے گئے ہیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں وزرا حکومت چوہدری اظہر صادق،نثار انصر ابدالی اور پارلیمانی سیکرٹری ٹرانسپورٹ جاوید بٹ کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کیا۔ وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے کہا کہ آزادکشمیر ہندوستانی فائرنگ سے متاثرہ علاقہ ہے عمران خان کی حکومت نے ایل او سی کے لیے پیکج دیا جس کا 40 فیصد کام بھی ہو چکا ہے جبکہ موجودہ وفاقی حکومت کی جانب سے اس منصوبے کے فنڈز بھی روک دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ کیا۔ ہمارے لیے پاکستان کی حرمت اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں حکومتوں کا تسلسل ہوتی ہیں۔ ہمیں پاکستان کی مالی حالت کا ادراک ہے لیکن آزادکشمیر کے بجٹ پر لگائی گئی کٹ کو ریو یو کرنا چاہیے۔  بجٹ پر کٹ لگنے کی وجہ سے آزادکشمیر مالیاتی عدم توازن کا شکار ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایل او سی پیکج پر بھی کٹ لگا دی گئی ہے جس سے ایل او سی پیکج پر کام بھی رک گیا ہے۔ عبدالماجد خان نے کہا ہے کہ ہمارا اور پاکستان حکومت کے درمیان ایک مالیاتی معاہدہ ہے ہمیں این ایف سی سے حصہ نہیں ملتا کیونکہ ہم اس میں شامل نہیں ہیں ہمارے نارمل میزانیے پر  14 ارب روپے کا کٹ لگا ہے پاکستان میں حکومت تبدیل ہوئی تو ڈسپیریٹی الانس دیا گیا جبکہ ہمارے نارمل میزانیے پر کٹ لگا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں 13 مئی کو بلایا گیا مگر وہ میٹنگ بھی منسوخ کر دی گئی۔ہمیں بتایا گیا کہ اسوقت آپ کو 60 ارب روپے سے زیادہ نہیں دے سکتے۔ترقیاتی بجٹ میں بھی کٹ لگا دیا گیا۔عمران خان کی حکومت نے 28 ارب کے مقابلے میں 34 ارب روپے فراہم کئے جن کا مقصد ایل او سی پر متاثرین کیلیے بنکرز بنانا،رٹھوعہ ہریانہ برج بھی ابھی تک نامکمل ہے اسکو کبھی کشمیر کوں سل کبھی پی ایس ڈی پی میں ڈال دیا جاتا ہے  اس کے علاہ آزادجموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی عمارت کی تعمیر کا کام بھی متاثر ہو گا،ایرا کے کئی منصوبے رک جائیں گے۔
عبدالماجد خان 

مزیدخبریں