سینکڑوں پاکستانی بحیرہ رُوم کی خون آشام لہروں کی نذر

چوہدری شاہد اجمل
chohdary2005@gmail.com
یونان میں کشتی ڈوبنے کے حادثے میں پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کے سانحے پر  ملک میں سوگ منایا گیا۔وزیراعظم شہبازشریف نے اس سانحے میں ہلاک ہونیوالوں کے غم زدہ خاندانوں سے انتہائی  افسوس کا اظہار کیا۔سرکاری سطح پر سوگ کے اعلان کے بعدپیر کو  پر قومی پرچم سرنگوں رہا اور جاں بحق ہونے والوں کے لئے خصوصی دعا کی گئی ۔وزیراعظم نے واقعے کی تحقیقات کے لئے چار رکنی اعلی سطح کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔ نیشنل پولیس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل احسان صادق کمیٹی کے چیئرمین مقرر وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری (افریقہ)جاوید احمد عمرانی کمیٹی کے رکن مقرر آزادجموں وکشمیر پونچھ ریجن کے ڈی آئی جی سردار ظہیراحمد اور وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری (ایف آئی اے)فیصل نصیر بھی کمیٹی میں شامل کمیٹی یونان میں کشتی ڈوبنے کے تمام حقائق جمع کرے گی انسانی سمگلنگ کے پہلو کی تحقیق ہوگی اور ذمہ داروں کا تعین کیاجائے گا عالمی سطح پر اس مسئلے کے حل کے لئے تعاون اور اشتراک عمل کی تجاویز دی جائیں گی فوری، درمیانی اور طویل المدتی قانون سازی کا جائزہ لیاجائے گا ایسے واقعات کا سبب بننے والے افراد، کمپنیوں اور ایجنٹوں کو سخت ترین سزائیں دینے کے لئے قانون سازی ہوگی۔ کمیٹی ایک ہفتے میں رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے،انسانی سمگلنگ جیسے گھناؤنے جرم میں ملوث ایجنٹس کے خلاف فوری کریک ڈاؤن اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے وزیر اعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لوگوں کو جھانسہ دے کر خطرناک اقدامات پر مجبور کرنے والے انسانی سمگلروں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی۔وزیرِ اعظم کی ہدایت پر ایف آئی اے نے ڈی آئی جی عالم شنواری کو واقعے میں جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں کی معلومات و سہولت کیلئے فوکل پرسن مقرر کر دیاچیف سیکرٹری آزاد جموں و کشمیر نے بھی پاکستانی سفارتخانے اور یونانی حکام سے رابطے اور جاں بحق و زخمی ہونے والوں کی معلومات کیلئے فوکل پرسن تعینات کر دیا۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے یونان کے قریب بحیرہ روم میں کشتی الٹنے کے واقعے میں پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم کی ہمدردیاں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں،وزیرِ اعظم نے یونان میں پاکستانی سفارتخانے کو واقعے میں ریسکیو کئے جانے والے 12 پاکستانیوں کی دیکھ بھال کی ہدایت کی ہے ،ادھر  قومی اسمبلی کے اجلاس میں یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کے لیے دعا  مغفرت کی گئی۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سب سے پہلے یونان میں کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے 300 کے قریب پاکستانیوں ،کلرکہار بس حادثے میں جاں بحق ہونے والے 13 افراد کے جاں بحق ہونے ،سابق ایم این اے شیر محمد بلوچ اور دیگر حادثوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی جائے اور انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالاکبر چترالی فاتحہ خوانی کروائیں۔ جس پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے جاں بحق ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کروائی۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ یونان میں کشتی کے حادثے پر جتنا بھی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جائے کم ہے۔ آزاد کشمیر، سیالکوٹ سمیت کئی علاقوں کے گھرانے اجڑ گئے ہیں، کسی نے اپنی زمین ،کسی نے اپنا زیور بیچ کر بردہ فروشوں کے حوالے کئے اور ان کے پیارے سمندر کی لہروں کی نذر ہو گئے۔ بیرون ملک روزگار کے لئے قانونی طور پر بھجوانے کا عمل 70 کی دہائی میں تارکین وطن کو ریگولرائز کروانے کے ساتھ شروع ہوا۔ پہلے اس کیلئے  باقاعدہ لائسنس دیئے گئے ۔بعد میں یہ کام  ایک جرم کی شکل اختیار کر گیا۔انہوں نے کہا کہ یونان کی عوام کا ضمیر جاگا اور انہوں نے احتجاج کیا، الیکشن سے پہلے پہلے اس معاملے پر حکومت کو فوری نوٹس لینا چاہیے اور اس دھندے میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت اور فوری ایکشن لینا چاہیے، اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سمیت کئی ممالک کی معیشت خراب ہے مگر پاکستان میں روزگار اور تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے، یہ بچے 35 سے 40 لاکھ دے کر گئے تھے، حکومت اور اپوزیشن سمیت پورے ایوان کی جانب سے یقین دلاتے ہیں کہ پوری قوم ان کے دکھ میں شریک ہے،وزیراعظم نے اس واقعہ پرفوراًسرکاری سطح پر سوگ کا اعلان کیا ہے۔ یہ لوگ ہوائی اڈوں سے گئے ہیں، سب کو پتہ تھا کہ یہ کیوں جا رہے ہیں، اس دھندے میں ملوث لوگوں نے ترکی میں بھی پناہ گاہیں بنائی ہوئی ہیں۔سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے یونان میں کشتی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم لوگوں کو روزگار کا جھانسہ دے کر انسانی سمگلنگ میں ملوث عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے، پاکستان کی ترسیلات بند کرنے کی اگر کسی نے بات کی ہے تو یہ قابل مذمت ہے۔ خواجہ آصف کی طرف سے اٹھائے گئے نکات پر اپنے ریمارکس میں سپیکر نے کہا کہ معصوم لوگوں کو روزگار کا جھانسہ دے کر جرم کے مرتب ہونے والے عناصر کے ساتھ حکومت سختی سے نمٹے اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔، انسانی سمگلنگ کے حوالے سے حکومت قرارداد لانا چاہتی ہے تو لا سکتی ہے۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بیشتر تنظیموں نے ملک کے ساتھ گہری محبت و وابستگی کا اظہار اور 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی ہے، توقع ہے کہ ایف آئی اے کے جس افسر کو انسانی سمگلنگ میں ملوث عناصر کی گرفتاری کی ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ اسے پوری کریں گے۔ انسانی ہجرت چلتی رہتی ہے، انسانی سمگلنگ میں ملوث عناصر کے حوالے سے ایف آئی اے کے جس افسر کو ذمہ داری دی گئی ہے وہ ایک قابل افسر ہے، توقع ہے کہ وہ ذمہ داروں کو گرفتار کریں گے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہاکہ وزیر دفاع سے اتفاق کرتا ہوں سوال یہ ہے کہ لوگ بیرون ملک کیوں جارہے ہیں ملک کیوں چھوڑ رہے ہیں قوانین ہیں مگر ان پر عمل نہیں ہورہاہے۔ ملک میں  25ایجنسیاں کام کررہی ہیںسب سے بنیادی کام ان ایجنسیوں کا  ان وجوہات کا پتہ لگانا ہے تاکہ قانون پر عمل درآمد کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن