اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیک پر خصوصی کمیٹی میں طلبی کیخلاف حکم امتناعی میں توسیع کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اٹارنی جنرل چار ہفتوں میں عدالتی سوالوں کا جواب جمع کرائیں اور اس کی نقول فریقین کو بھی فراہم کریں۔ نجم الثاقب کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل لطیف کھوسہ، عدالتی معاونین اٹارنی جنرل منصور عثمان، چوہدری اعتزاز احسن پیش ہوئے جبکہ عدالتی معاونین میاں رضا ربانی، مخدوم علی خان اور محسن شاہنواز رانجھا عدالت پیش نہ ہوئے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کچھ آئینی نکات پر آپ کی معاونت چاہیے ہوگی، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے، جو سوالات سپریم کورٹ میں زیر بحث ہیں ان پر فیصلے کا انتظار کر لیا جائے۔ جس پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ ہمارے پانچ سوالات پر ہی معاونت کریں، معاملہ بالآخر سپریم کورٹ میں ہی جانا ہے، ہو سکتا ہے ہم کوئی فیصلہ دیں تو وہ سپریم کورٹ کے لیے معاونت ہو۔ وکیل درخواست گزار لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، حکومت چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر کیسے جوڈیشل کمیشن بنا سکتی ہے؟۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کو عدالتی سوالات کے جواب دینے میں کتنا وقت چاہیے ہو گا؟۔ عدالت نے کہا کہ ہم آپ کو چار ہفتے کا ٹائم دیتے ہیں، درخواست پر سماعت 16 اگست تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
حکم امتناعی
ثاقب نثار کے بیٹے کی خصوصی کمیٹی میں طلبی کیخلاف حکم امتناعی میں توسیع
Jun 20, 2023