لاہور(کامرس رپورٹر، نیوز رپورٹر)محکمہ خزانہ پنجاب کی جانب سے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیر کو نگران کابینہ سے منظوری کے بعد پیش کر دیا گیا۔آئین کے آرٹیکل126کے تحت محکمے کی جانب سے نگران حکومت کی زیر نگرانی 4ماہ کا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔جو یکم جولائی 2023سے 30اکتوبر2023تک ہو گا۔ بجٹ میں 4ماہ کے اخراجات کا کل تخمینہ 1,719.3ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں 881ارب روپے کے محصولات وفاق کی جانب سے جب کے صوبے کے ذاتی محصولات کی مد میں 194ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے۔ بجٹ کے نمایاں خدوخال میں، تعلیم اور صحت کے بجٹ میں 31فیصد اضافہ، سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 30فیصد اضافہ، آئی ٹی انڈسٹری سے تمام صوبائی ٹیکسز کا خاتمہ،ایک ارب روپے سے جرنلسٹ انڈومنٹ فنڈ کا قیام، سماجی بہبود کی مد میں 70ارب روپے کی خطیر رقم اور خدمات کی فراہمی کے لیے 120.4ارب روپے کی تخصیص شامل ہے۔بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ سٹیمپ ڈیوٹی کی شرح میں 3فیصد اضافے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے سٹیمپ ڈیوٹی کو 1فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔ توانائی کے شعبہ میں 16.4ارب روپے کی کیپیٹل انویسٹمنٹ جبکہ زرعی شعبہ کی ترقی کے لیے 47.6ارب روپے کی منظوری لی گئی ہے۔سیکرٹری خزانہ مجاہد شیر دل نے بتایا بجٹ میں مہنگائی پر کنٹرول کے لیے بلاک ایلوکیشن رکھی گئی ہے اس کے علاوہ پنجاب حکومت گندم کی خریداری کی مد میں بینکوں سے لیے گئے 600ارب روپے کے قرضوں کی ادائیگی کے سلسلہ کا بھی آغاز کر چکی ہے جس کی وجہ سے صوبائی خزانے کو روزانہ کی بنیاد پر 25کڑوڑ روپے کے سود کا سامنا تھا۔ پر امید ہیں کہ آئندہ چار ماہ میں یہ قرض ادا کر دیا جائے گا جس کی بدولت سود کی مد میں ضائع ہونے والی رقم کو عوامی بہبود کے کاموں پر خرچ کرنا ممکن ہو گا۔ پینشن کی مد میں 60سا80سال تک کی عمر میں 5فیصد جبکہ 80سال سے اوپر کے ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں تقریباً 20فیصد اضافے کی وضاحت کرتے ہوئے سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ پہلے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کی تنخواہ ان کی ریٹائرمنٹ کے دن سے بند کر دی جاتی تھی جس کے بعد انہیں ایک سے ڈیڈھ سال کا عرصہ پینشن کی دستاویزات کی تیاری میں لگتا تھا اس دوران انہیں تنخواہ ملتی تھی نا پینشن لیکن آج محکمہ خزانہ پنجاب پنجاب حکومت کی منظوری سے ایک نوٹیفیکیشن جاری کرنے جا رہی ہے جس کے بعد ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو اپنی ریٹائرمنٹ کے ایک سال بعد تک تنخواہ کا 65فیصد حصہ ملتا رہے گا۔یہ پینشنرز کے لیے بہت بڑا ریلیف ہے۔ سیکرٹری خزانہ نے یہ بھی وضاحت کی کہ الیکشن کے اخراجات وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہیں۔صوبائی حکومت عام انتخابات میں سیکیورٹی کے اخراجات کے لیے فنڈز مہیا کرے گی۔ سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ گندم پر سبسڈی کی مد میں لیے گئے قرض میں اضافے کی وجہ نان ٹارگٹٹڈ سبسڈی تھی مثلاً کم وسیلہ سافراد کے لیے آٹے کی مقرر کردہ قیمت سے صاحب حیثیت لوگ بھی استفادہ کر رہے تھے۔اس بار عوامی بہبود کے لیے ٹارگٹڈ ریلیف دی جائے گی جو ضروری نہیں آٹے کی شکل میں ہو وہ کیش ٹرانسفر بھی ہو سکتی ہے کیونکہ اشیا خورد و نوش پر سبسڈی لانگ ٹرم نہیں ہوتی۔نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت گزشتہ روز سول سیکرٹریٹ میں صوبائی کابینہ کا 17واں اجلاس منعقد ہوا جس میں نئے مالی سال2023-24کے پہلے 4 ماہ کے ٹیکس فری بجٹ کی منظوری دی گئی۔ نگران وزیر اعلی محسن نقوی نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختصر مدت میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنا ہے۔صوبے کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے اگلے مالی سال کے پہلے4 ماہ کے لئے 70 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔پنجاب کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ بہترین بجٹ پیش کرنے پرچیف سیکرٹری، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ، سیکرٹری خزانہ اور ان کی ٹیم کو کابینہ کی جانب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ سیکرٹری خزانہ نے نئے مالی سال کے بجٹ کے بارے میں بریفنگ دی۔صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میر نے صوبائی وزیر صنعت وتجارت ایس ایم نتویر کے ہمراہ سول سیکرٹریٹ میں پنجاب کے بجٹ کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی قیادت میں پنجاب کی نگران حکومت نے 4ماہ کے لئے عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے جس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ بزنس سے سیلز ٹیکس کا خاتمہ کر دیا گیا ہے جس سے آئی ٹی کی ایکسپورٹ بڑھے گی۔ غریب عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لئے 70ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔پنجاب کی نگران حکومت اگلے 2ماہ میں اس منصوبے کو مکمل کر ے گی جس کے لئے 16ارب روپے کے فنڈز رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تعلیم اور صحت کے بجٹ میں 31فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح3 فیصد تک بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی جبکہ تعمیراتی صنعت کے فروغ کیلئے اسٹامپ ڈیوٹی1 فیصد کرنے کی منظوری دی۔