قومی اسمبلی کے اجلاس میں گیارہ روز کے بعد نئے مالی سال کے بجٹ پر بحث اختتام پذیر ہو گئی ہے۔ جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وائس چانسلرز کے حوالے سے اپنے بیان پر ایک بار پھر معافی مانگ لی۔ اجلاس کے دوران ارکان کی کارروائی میں عدم دلچسپی نظر آئی اور وہ آپس میں گپیں لگاتے رہے۔ اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا، خواجہ آصف کی تقریر کے دوران وفاقی وزیر ساجد حسین طوری ارکان سے اونچی آواز میں بات چیت کر رہے تھے، جس پر خواجہ آصف نے تقریر روک کر ان کی طرف دیکھا اور کہا کہ مہربانی کریں جس پر سپیکر راجہ پرویز اشرف نے بھی کہا کہ ”آرڈر ان دی ہاﺅس“، ساجد طوری اپنی نشست پر بیٹھ گئے اور خواجہ آصف نے اپنی بات مکمل کی۔ رکن اسمبلی محسن داوڑ کی طرف سے شمالی وزیرستان سے رکن اسمبلی علی وزیر کی گرفتاری کا معاملہ اٹھایا گیا، چئیرمین سینٹ کو ایوان بالا میں اپنی مراعات میں اضافے کے بل پر وضاحت کرنا پڑی۔ پارلیمنٹ کے ایوان بالا (سینٹ) میں بجٹ 24-2023ءکی سفارشات منظور کر لی گئیں۔ سینٹ نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی بجٹ سفارشات کو منظور کر لیا۔ کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے سفارشات پیش کیں۔ سینٹ سفارشات میں کہا گیا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کےلیے فنڈ مختص کیا جائے اور صحت کے شعبے کےلیے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری