انتہائی مطلوب دہشت گرد  کمانڈر ظفری کی ہلاکت

 درہ آدم خیل میں انتہائی مطلوب دہشت گرد کمانڈر ظفر عرف ظفری اور اس کا گروپ سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہو گیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق 16 اور 17 جون کی رات فورسز نے انتہائی جامع منصوبہ بندی کے تحت خفیہ معلومات کی بنیاد پر کئے گئے آپریشن میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ایک انتہائی مطلوب دہشت گرد کمانڈر ظفر خان عرف ظفری کو دو دیگر دہشت گردوں سمیت ہلاک کر دیا۔ کمانڈر ظفری سکیورٹی فورسز، کوئلے کے ٹھیکیداروں، تاجروں اور بااثر افراد کے خلاف درجنوں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث رہا اور اب تک بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کے ذریعے 100 ملین سے زائد کی رقم بھی ہتھیا چکا تھا۔ 
نائن الیون کے بعد دہشت گردی کیخلاف شروع کی گئی امریکہ اور اسکے اتحادیوں کی جنگ لامحالہ پاکستان کے گلے پڑ گئی جس کے نتیجے میں پاکستان بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں آیا۔ امریکہ کی اس جنگ میں پاکستان نے اپنی معیشت کا تو بیڑہ غرق کیا ہی تھا‘ 80 ہزار سے زائد شہریوں بشمول سیکورٹی افسران اور اہلکاروں کا جانی نقصان الگ اٹھانا پڑا۔ بے شک پاک فوج اور ملک کے دوسرے سکیورٹی اداروں نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت مختلف اپریشن کرکے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے مگر انکی باقیات اور سہولت کار اب بھی پاکستان کے کونے کھدروں بالخصوص شمالی علاقہ جات میں موجود ہیں جن کے خلاف پاک فوج مسلسل اپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ گزشتہ روز کمانڈر ظفری کی ہلاکت سکیورٹی فورسز کی بڑی کامیابی ہے۔ دہشت گردوں کے مکمل خاتمہ کیلئے ضروری ہے کہ افغانستان سے ملحقہ سرحد کی کڑی نگرانی کی جائے جہاں سے بھارت کے تربیت یافتہ دہشت گرد پاکستان میں داخل ہو کر کارروائیاں کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ یہ امر اطمینان بخش ہے کہ پاک فوج دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے اور اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن