سائیں سرکار کی سفارت کاروں کو دوستانہ کرکٹ میچ کی دعوت

ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی انتہائی ناقص کارکردگی و حکمت عملی نے جہاں عوام کو اس کھیل سے وقتی طور پر ہی سہی لیکن متنفر ضرور کر دیا ہے تو دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ اپنی کرکٹ صلاحیتیں آزمانے کے لئے بے چین ہیں اور ماضی کی طرح  کرکٹ ڈپلومیسی کو زندہ کرنے اور اس کی  اہمیت اجاگر کرنے کے لئے میدان میں اترنے کی تیاری کر رہے ہیں جس کے تسلسل میں انہوں نے بعض اہم ملکوں کے سفارت کاروں کو دوستانہ کرکٹ میچ کی دعوت بھی دے ڈالی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مختلف ممالک کے سفارت کاروں نے عیدالاضحیٰ کی مبارک باد دینے وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچے تو سائیں سرکار نے ان سے کرکٹ میچ کی خواہش کا اظہار کر ڈالا۔ ان کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ میں اپنے ملک میں متعین سفارت کاروں کے ساتھ کرکٹ میچ کھیلوں۔ خوش کن امر یہ ہے کہ سفارت کاروں نے بھی نہ صرف سائیں سرکار کی خواہش سے اتفاق کیا بلکہ اس پر پیش رفت کا عندیہ بھی دے ڈالا۔ بدھ کو مراد علی شاہ سے ملاقات کے لئے وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچنے والے متحدہ عرب امارات، عمان،  فرانس، روس ودیگر ملکوں کے سفارت کاروں  سے سید مراد علی شاہ نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت آپ لوگوں کے ساتھ ایک کرکٹ میچ کھیلنا چاہتی ہے۔ سفارت کاروں نے بھی انتہائی خوشگوار انداز میں حامی بھرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی کرکٹ ٹیم بنا کر آپ کو آگاہ کرتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس میچ کی خواہش اگرچہ سرسری انداز میں کی گئی تاہم حوصلہ افزا جواب کے بعد غالب امکان یہی ہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ الیون اور سفارت کاروں کی ٹیم کے درمیان دوستانہ میچ جلد ہی ہو گا۔ قرائن بتاتے ہیں کہ یہ دوستانہ میچ محض فیسٹیول میچ نہیں ہوگا مگر اس مرحلے پر اس کے پس پردہ عوامل پر محض قیاس ارائی ہی کی جا سکتی ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت اپنے حالیہ کئی نئے ٹیکسز والے خسارے  کے بجٹ میں ایک بھی نئی ترقیاتی اسکیم پیش کرنے سے قاصر رہی ہے لہٰذا اب دیگر ذرائع سے فنڈز کے حصول کو اپنا ٹارگٹ بنائے ہوئے ہے تاکہ کئی برس سے بنیادی سہولتوں اور موسم کی سختیاں جھیلنے والے سیلاب متاثرین سے کئے ہوئے وعدوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے جن کے لئے فنڈز کا حصول اب تک دشوارکن ثابت ہوا ہے۔
 سیلاب متاثرین کی بڑی ہی قلیل تعداد سندھ حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں باقاعدہ طور پر اپنے گھروں کو واپس جا سکی ہے جبکہ غالب اکثریت اب بھی عارضی پناہ گاہوں،  جھونپڑیوں میں موسم کی سختیاں جھیل رہے ہیں۔ سیلاب متاثرین کے لیے باقاعدہ طور پر گھروں کی تعمیر پیپلز پارٹی سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا وعدہ تھا جسے بعد ازاں پیپلز پارٹی نے اپنے انتخابی منشور کا حصہ بھی بنالیا تھا۔ اس ہدف کو پانے کے لیے پی ڈی ایم حکومت میں بحیثیت وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے طوفانی دورے بھی کیے اور اقوام متحدہ کی کانفرنسوں سمیت دیگر اہم اجلاسوں میں بھی شرکت کی تھی جس کے نتیجہ میں اربوں ڈالر کے عطیات کے اعلان اور یقین دہانیاں بھی ملیں جس کے بعد کامیابی کے سرور سے سرشار بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی کے باوجود سندھ کے سیلاب متاثرین کے حالات نہیں بدل سکے۔ خیال یہ ہے کہ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی حکمت عملی اپناتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی سفارت کاروں سے قریبی تعلق استوار کرنے کی پالیسی اپنا لی ہے تاکہ ان ممالک سے فنڈز یا دیگر ممکنہ مراعات حاصل کی جا سکیں۔ بہرحال ہر دو صورتوں میں وزیراعلیٰ سندھ کا یہ اقدام خوش آئند ہے کہ کسی بھی طرح عوام کو کہیں سے تو کوئی ریلیف ملے جس کے لیے شہری و دہی سندھ کی تفریق سے قطع نظر پورا صوبہ ہی ترس رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن