وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف جنہوں نے 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد دوسری مرتبہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے کا اعزاز حاصل کیا اپنی حکومت کے 100 دن مکمل ہونے کے موقع پر قوم سے خطاب میں وہ تمام چیلنج ، معیشت کی دگرگوں حالت سنبھالنے ، نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع بڑہانے ، نوجوانوں کی خود اعتمادی میں اضافی کرنے ، دہشتگردی کے خلاف ملک و قوم کے دفاع میں پاکستان کی عظیم افواج کی قربانیوں ، سعودی عرب، چین ، متحدہ عرب امارات ،ایران ، ترکیہ جیسے عظیم دوست ممالک کے حوالے سے اظہار خیال کیا وزیراعظم کا آئندہ نسلوں کے روشن مستقبل اور پاکستان کو عظیم فلاحی ریاست بنانے کا عزم ، اورملک کو معاشی مشکلات سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا خصوصی ذکر کیا سابقہ حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں سے ملکی معیشت کو پیش آنے والے مشکل مراحل سے بھی قوم کو آگاہ کیا اور دو ٹوک کہا کہ ہم حکومتی اخراجات میں کمی کے لئے فیصلہ کن اقدامات ا ٹھا رہے ہیں وزیراعظم محمد شہبازشریف نے پہلے 100 دنوں کے دوران اپنی حکومت کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی معاشی استحکام اور عوامی فلاح و بہبود کے اپنے پانچ سالہ ایجنڈے کو اجاگر کیا اور پاکستان کو عظیم فلاحی ریاست بنانے کے مقصدکے حصول کے لئے سخت فیصلوں کی نشاندہی کی وزیر اعظم نے کہا کہ عوامی پیسے پر کسی کوعیاشی نہیں کرنے دیں گے قوم کا ایک ایک پیسہ امانت سمجھ کرملک و قوم کی ترقی پر خرچ کیا جائے گا معاشی ، صنعتی ترقی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ سرخ فیتے اوربدعنوانی کو ختم کریں گے حکومتی اخراجات میں کمی کے لئے فیصلہ کن اقدامات ا ٹھا رہے ہیں، قوم پر بوجھ بننے والے اداروں کا خاتمہ اور نجکاری ناگزیر ہے اب قرض اور امداد کی بجائے ہم اپنے مقامی وسائل پرانحصارکریں گے تجارت ہمارا ذریعہ آمدن ہو گاملک معاشی مشکلات سے نکل کر ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے وزیراعظم نے اپنی کوششوں اور حکمت عملی کے ذریعے مہنگائی کے طوفان میں نمایاں کمی کا ذکر کیا اور کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کے لئے اقدامات اٹھارہے ہیں اپنا منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم کا قوم سے یہ پہلا خطاب تھاوزیراعظم نے خطاب کے آغاز میں پوری قوم سمیت عالم اسلام کے مسلمانوں کو حج اور عید کی مبارکباد پیش کی اورکہا کہ اللہ تعالیٰ ہماری عبادات اور قربانیاں قبول فرمائے وزیرِ اعظم نے کہا کہ فلسطین میں ظلم ڈھایا جارہاہے فلسطین میں خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا جارہاہے فلسطین میں ہونے والے ظلم کی مثال نہیں ملتی غزہ میں ہزاروں افراد کو شہید کردیا گیا ہے آج جو ظلم و ستم فلسطین میں ڈھایا جارہاہے اور غزہ میں تقریباً 40ہزار افراد کو شہید کر دیا گیا جن میں ہزاروں شیر خوار بچے بھی تھیاس سے بڑا ظلم اور زیادتی عصر حاضر میں نہیں دیکھی گئی اور اس طرح کے دلخراش مناظر پہلے کسی آنکھ نے نہیں دیکھے وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہاکہ اسی طرح کشمیر کی وادی میں کشمیریوں کے اوپر جو بدترین ظلم ڈھائے جارہے ہیں اس کی مثال بھی عصر حاضر میں نہیں ملتی اور کشمیر کی وادی کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے خون سے سرخ ہو چکی ہے ہم سب اللہ تعالیٰ کے حضور دست با دعا ہیں کہ فلسطین کے عوام اور کشمیریوں کو ان کی آزادی کا حق ملے تاکہ وہ ایک آزاد اور زندہ قوم کی طرح باقی ا قوام کی طرح ترقی اور خوشحالی کی دوڑ میں آگے بڑھ سکیں وزیراعظم نے کہاکہ اپریل 2022ء میں جب ہم نے اقتدار کی ذمہ داری سنبھالی تھی تو اس وقت جوملک کی معاشی صورتحال تھی وہ آپ سب کے سامنے ہے ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایااوراس کا سہرہ میرے قائد میاں محمد نوازشریف اور13اتحادی جماعتوں کے زعما ء کے سر ہے جن میں صدر مملکت آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو ، مولانا فضل الرحمن سمیت دیگر تمام اکابرین شامل ہیں ۔اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم نے نا صرف وہ وعدہ نبھایا بلکہ آج پاکستان معاشی مشکلات سے آہستہ آہستہ نکل کرترقی اورخوشحالی کے راستے پر گامزن ہو رہا ہے لیکن یہ سفر نہ صرف مشکل اورطویل ہے بلکہ حکومت کے اکابرین اوراشرافیہ سے قربانی کا تقاضا کرتا ہے ،آج پوری قوم کی نظریں اس وقت حکومت پرجمی ہوئی ہیں کہ کس طرح ملک کی معاشی مشکلات کو ختم کر کے پاکستان میں خوشحالی کا انقلاب لے کر آئیں ۔جب سے ہم نے دوبارہ 8فروری کے انتخابات کے بعد حکومت سنبھالی اورمیں دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوااللہ تعالی کے فضل و کرم ، آپ کے ووٹوں اور دعائوں سے ہم نے جو کچھ خدمت اس وقت کی ہے اس کے نتیجہ میں مہنگائی 38فیصد سے 12فیصد تک کم ہو چکی ہے جو بذات خود خدا کے فضل و کرم سے ایک حقیر لیکن بہت خوش آئند تبدیلی ہے وزیراعظم نے انکسار کے ساتھ کہا کہ اسی طرح قرضوں کے اوپر 22فیصد شرح سود آج کم ہو کر20فیصد پر آگئی ہے اس سے ملک کے اندر سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور اس سے پاکستان کے قرضوں کے حجم میں کمی آئے گی اور ملک تیزی سے ترقی کے راستے پر گامزن ہو گا۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا کہ یہ ہیں وہ اقدامات جو گزشتہ تین ساڑھے تین ماہ کی حقیر سی کارکردگی ہے ہماری حکومت کو 100دن پورے ہوچکے ہیں اور کل آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے پٹرول کی قیمتوں میں مزید کمی آئی ہے اورتقریباً ساڑھے دس روپے فی لٹر عوام کو فائدہ پہنچا ہے اور اسی طرح ڈیزل کی قیمت میں بھی تقریباً اڑھائی روپے کی کمی آئی ہے انہوں نے کہا کہ کہ اس سے مہنگائی سے پریشان عوام کو ریلیف ملے گااور کچھ آسودگی حاصل ہو گی میں سمجھتا ہوں کہ یہ ابھی ناکافی ہے گزشتہ چار سال میں مہنگائی کا جو طوفان آیا جس سے غریب گھرانوں میں ایک وقت کی روٹی کاحصول ناممکن بنا اور عام آدمی ، بیوہ ، یتیم کو بنیادی ضروریات کیلئے دن رات بہت تکلیف پہنچی ہم ان مشکلات کو دور کرنے کے لئے کو شا ں ہیں میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے معاشی اشاریوں سے نہ صرف آئندہ بھی مزید ریلیف اور آسودگی ملنے کی وزیر اعظم نے کہا قوی توقع ہے بلکہ ہم ان شاء اللہ مزید محنت کر یں گے تاکہ پاکستان میں مہنگائی کم ہو ہمارے ملک میں کروڑوں انتہائی ذہین اورقابل بچے اور بچیاں ہیں ان کو تعلیم مہیا کر کے جدید علوم سے واقفیت حاصل کروائے گیاور وہ جدید تعلیم حاصل کر کے اپنے پائوں پر کھڑے ہوکر خاندان پر بوجھ بننے کی بجائے ان کا بوجھ بانٹیں گے انہوں نے کہا کہ یہ ہے وہ معاشی سوچ اور فکر ہے جو محمد نوازشریف کی قیادت میں اور اتحادی جماعتوں کی مشترکہ کاوشوں کے نتیجہ میں لے کر آگے بڑھ رہے ہیں اس میں جھانک کر رونے دھونے سے کوئی فائدہ نہیں مگر ماضی کے جھروکوں سے ہمیں ایک سبق حاصل کرنا چاہئے اور وہ ہے کہ ہم نے ماضی میں کیا کھویا اور آئندہ ان غلطیوں کا اڑالہ کرتے ہوئے کس طرح ہم پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلوائیں گے مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اگر پوری قوم اس بات کا فیصلہ کر لے اتحاد کر لے کہ ہم نے ذاتی نفرتوں ،انا کو ختم کر کے ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کرپاکستان کے غریب عوام کی خدمت کرنی ہے تو میں آپ کو بلا خوف یقین دلا سکتا ہوں کہ بہت جلد وہ مقام آئے گا جس کا خواب قائداعظم محمد علی جناح نے دیکھا تھا ، پورے پاکستان کو اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ اگر ہم محنت کریں گے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایثار اور قربانی کا جذبہ لیکر چلیں گے تو کوئی مشکل ہمارے راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گی پہاڑ ، دریا ، سمندر کوئی ہمارے راستے کو روک نہیں سکے گا مگر شرط یہ ہے کہ ہم صدق دل سے یہ فیصلہ کرلیں کہ ہم نے اس ملک کی تقدیر بدلنی ہے محنت کرنی ہے قربانی اور ایثار کا بھرپور مظاہرہ کرنا ہے اس کے لئے ہماری حکومت کا اولین فرض ہے کہ ہم شاہانہ اخراجات کا خاتمہ کریں ایسے تمام اداروں کا جن کا عوامی خدمت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ان کا خاتمہ کریں ، مثال کے طورپر پاک پی ڈبلیو ڈی ،اندازہ کریں کہ نام کتنا معتبر اور محترم ہے یہ ان اداروں میں شامل ہے جو زمانے بھر میں کرپشن کے نام پربدنام ہے اس وزارت کی سالانہ تنخواہیں اور دیگر اخراجات ملا کراگر دو ارب روپے ہوں تو ان کے ترقیاتی کاموں کے فنڈز جو مختلف وزارتوں سے دیئے جاتے ہیں و کئی سو اربوں میں ہیں مگر یہ بات طے شدہ ہے کہ اگر ان کے پاس ترقیاتی فنڈز کا 100ارب روپے کا پول ہے تو 50فیصد شائد اس سے بھی زیادہ کرپشن کی نظر ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اب آپ ہی بتائیے کہ یہ دردناک کہانی آج کی نہیں ایک دہائی کی نہیں بلکہ دہائیوں پر محیط ہے، اسی لئے میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایسی تمام وزارتیں اور ادارے جو عوامی خدمت کی بجائے قوم پر بوجھ بن چکے ہیں اور نہ صرف بے جا اخراجات بلکہ کرپشن کا منبع بن چکے ہیں ان کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے ، ان کو ختم کرنا میرا فرض اولین ہے اس پر وزارتی کمیٹی بنا دی گئی ہے وزیراعظم کا خطاب عوام نے دلجمعی اور پوری توجہ سے سنا توقع کی جاتی ہے 100 دن کی محنت اور تجربے سے آنے والے ماہ و سال پاکستانی عوام معاشی ترقی اور خوشحالی کا سفر طے ہوتے دیکھیں گے اور معاشی ، تجارتی سرگرمیوں سے بیروزگاری ،غربت اور مہنگائی میں نمایاں کمی ہوگی۔