پیانگ یانگ (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 24 سال کے طویل عرصے بعد شمالی کوریا کے پہلے دورے پر پیانگ یانگ پہنچ گئے ہیں۔ روسی صدر کی شمالی کوریا آمد کے موقع پر کم جونگ ان نے ان کا استقبال کیا جبکہ روسی صدر کو سلامی بھی دی گئی۔ حالیہ برسوں بالخصوص یوکرین پر روس کے حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید گہرے ہوئے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ کریملین کی جانب سے روسی صدر کے دورے کو ’دوستانہ‘ دورہ قرار دیا جا رہا ہے۔ دورہ شمالی کوریا کے موقع پر روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس اور کوریا کی ایک آزاد خارجہ پالیسی ہے اور وہ بلیک میلنگ اور ڈکٹیٹ کی زبان کو برداشت نہیں کرتے۔ ہم گلا گھونٹنے والی پابندیوں سے مقابلہ کرتے رہیں گے جسے مغرب نے سیاست، اقتصادیات اور دیگر شعبوں میں اپنی بالادستی کو برقرار رکھنے کیلئے آلے کے طور پر استعمال کرنے کی عادت ڈال لی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ فوجی تکنیکی تعاون کو مسترد نہیں کرتے۔ شمالی وریا کے کم جونگ ان کے ساتھ ایک سٹرٹیجک معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد انہوں نے کہا کہ روسی فیڈریشن شمالی کوریا کے ساتھ اس معاہدے کے سلسلے میں فوجی تکنیکی تعاون کو مسترد نہیں کرتا جس پر دستخط ہوئے ہیں۔ اس سے قبل شمالی کوریا کے رہنما نے ولادیمیر پیوٹن کو کوریائی عوام کا سب سے دیرینہ دوست قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا یوکرائن میں روس کی جنگ کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ کم جونگ ان نے بدھ کو دو طرفہ تعلقات میں ایک نئے دور کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا یوکرائن کی جنگ پر روسی حکومت کی مکمل حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔