طہارت و نظافت ایک بہت ہی عمدہ اور پسندیدہ عمل ہے۔ انسان کے لیے زیب و زینت کا باعث ہے۔ صفائی مہذب اورزندہ قوموں کی پہچان ہے۔صفائی اسلام اور مسلمانوں کا طرہ امتیاز ہے۔ صفائی ستھرائی اور پاکیزگی سے دل کو آسودگی و فرحت میسر ہوتی ہے۔ صفائی انسانی ذہن کو تازگی قلب و دماغ کو معطر رکھتی ہے۔ صفائی انسانی صحت کے لیے بھی بہت زیادہ ضروری اور معاون و مددگار ہے۔ اسلام میں صفائی کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ اسلام نے صفائی کو نصف ایمان قراردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی پاکی و طہارت کو پسند فرماتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ بیشک اللہ پسند کرتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور پسند رکھتا ہے ستھروں کو ‘‘۔ ( سورۃ البقر ۃ ، آیت 222 )۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ پاک ہے ، پاکی کو پسند فرماتا ہے ، اللہ تعالیٰ ستھرا ہے اور ستھرائی کو پسند فرماتا ہے۔لہٰذا تم اپنے صحن صاف رکھو اور یہود سے مشابہت نہ کرو۔ ( ترمذی )۔
اس عید پر قربانی کے ساتھ ساتھ ہمیں صفائی ستھرائی کا بھی خوب خیال رکھنا ہے۔ ہماری حالت یہ ہے کہ ہم بہت زیادہ مہنگے جانور تو خرید لاتے ہیں مگر صفائی ستھرائی کا خیال بالکل بھی نہیں رکھتے۔ جانوروں کو لا کر بازاروں میں باندھ دیا جاتا ہے۔ جس سے ان کے گوبر کی وجہ سے گلی میں بد بو پھیل جاتی ہے اور آنے جانے والوں کے لیے اذیت کا باعث بنتی ہے۔ اگر جانور بازار میں نا بھی باندھے جائیں تو لوگ جانوروں کا بچا ہوا چارہ مناسب طریقے سے پھینکنے کی بجائے گلی محلوں میں پھینک دیتے ہیں جسکی وجہ سے گلی محلے میں تعفن اٹھنا شروع ہو جاتا ہے اور ماحول بد بودار ہو کر ہماری صحت کے لیے بھی نقصان دہ بن جاتا ہے۔
اس کے بعد جب لوگ عید کے دن قربانی کا جانور ذبح کرتے ہیں تو اس کے باقیات کو مناسب طریقے سے تلف کرنے کی بجائے ایسے ہی گلی میں پھینک دیتے ہیں جس سے بہت زیادہ تعفن اٹھتا ہے یہاں تک کہ سانس لینا بھی دشوار ہو جاتا ہے اور گلی محلے میں آنے جانے والوں کے لیے باعث اذیت بنتا ہے۔ اسلام تو ہمیں راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا حکم دیتا ہے۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ راستے سے تکلیف دہ چیز مثلا ً کوئی کانٹا یا پتھر وغیرہ ہٹانا بھی صدقہ ہے۔ اور آج کے معاشرے میں گلی محلوں اور راستوں کو صاف رکھنے کی بجائے اپنے ہاتھوں سے خراب کرتے ہیں۔ اور یہ عمل بھی حقوق العباد کے خلاف ہے۔ آئیے اس عید کے موقع پر یہ عہد کریں کہ ہم اپنے گلی محلوں کو صاف ستھرا رکھیں گے اور جانوروں کی باقیات کو مناسب طریقے سے تلف کریں گے۔ اور حقوق اللہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی بھی کریں گے۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔