سابق سینیٹر اور اور پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ اور پاکستان افریقہ انسٹیٹیوٹ فار ڈیولپمنٹ اینڈ ریسرچ کے سربراہ مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پاکستان کی برکس میں شمولیت کا امکان ہے کیونکہ پاکستان گلوبل ساؤتھ کے نئے ابھرتے آرڈر کا حصہ بننا چاہتا ہے۔ مشاہد حسین سید پہلے پاکستانی ہیں جنھوں نے برکس فورم سے باضابطہ خطاب کیا، جس کی میزبانی موجودہ چیئر روس نے کی۔ دو روزہ برکس فورم روس کی مشرق بعید کی بندرگاہ ولادی ووستوک میں منعقد کی گئی، جو شمالی کوریا اور جاپان کے قریب ہے، اس فورم کا اہتمام حکمران یونائیٹڈ رشیا پارٹی نے کیا تھا۔ فورم کو بتایا گیا کہ پاکستان سمیت 29 ممالک برکس رکنیت کیلئے درخواست دہندگان ہیں، جس میں دنیا کی نصف آبادی شامل ہے۔ مشاہد حسین جو تنظیم انٹرنیشنل کانفرنس آف ایشین پولیٹیکل پارٹیز کے شریک چیئرمین ہیں۔ انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان 2025-2026 کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن کی حیثیت سے امن کیلئے مضبوط آواز ثابت ہوگا۔ برکس عالمی تعلقات کے تین رجحانات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ان میں برابری اور قانون کی حکمرانی پر مبنی مکالمے، ریاستی تعلقات کے ذریعے عالمی تعلقات کو جمہوری بنانا، دوسراعالمی تعلقات کو غیر فوجی بنانا ہے۔ اسرائیل کو فلسطینی مارنے کیلئے مسلح یا ایشین نیٹو کو فروغ دے رہا ہے۔ تیسرا عالمی مالیاتی نظام کی ڈی ڈالرائزیشن۔ انہوں نے غزہ کی نسل کشی پر اصولی موقف پر روس اور چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سیاسی، اخلاقی، قانونی و سفارتی طور پر جنگ ہار چکا جبکہ زوال پذیر مغرب میں اسرائیلی حامی دوہرے معیار کیلئے بے نقاب ہو چکے ہیں۔
پاکستان کی برکس میں شمولیت کا امکان ہے: مشاہد حسین سید
Jun 20, 2024 | 14:04