نئی دہلی (ثناءنیوز ) بھارت مےں اسلام قبول کرنے والے بنک ملازم کی تنخوا روک دی گئی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق سینٹرل بینک آف انڈیا کے ایک ملازم کی طرف سے تبدیلی مذہب اس کیلئے وبال جان بن گیا ہے جبکہ بینک انتظامیہ نے اس کی کئی ماہ سے تنخواہ بھی بند کر دی ہے جس کی وجہ سے وہ فاقہ کشی پر مجبور ہورہا ہے۔ اس سلسلے میں سینٹرل بینک آف انڈیا کے ملازم عبدالرشید نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ہندو گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اور اس کا اصل نام سنجیو شرما ولد شیو کرما شرما ہے۔ وہ گذشتہ 22برسوں سے بینک میں کام کررہا ہے ۔ 2009ءمیں وہ اسلام سے زبردست متاثر ہوا اور اسلام کے بارے میں تحقیق کرنے لگا ۔ تاہم نومبر 2009میں جب اس کی تبدیلی سرینگر کے کرن نگر برانچ میں ہوئی تو وادی کا ماحول دیکھ کر وہ دین اسلام سے کچھ زیادہ ہی متاثر ہوا اور اس دوران انہوںنے 13جنوری کو بیوی کے ہمراہ دین اسلام بھی سرینگر کی عالی مسجد میں قبول کر لیا اور قبول اسلام کا سرٹیفکیٹ لیکر بینک گیا تاکہ اس کا نام تبدیل کیا جائے تاہم سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کے ساتھ ہی بینک منیجر بھی آگ بگولا ہوگیا اور انہوںنے بینک کے اعلی منتظمین سے اس سلسلے میں رابطہ قائم کیا اور میری تنخواہ روک دی گئی ۔بی بی سی کے مطابق بھارت کے دارالحکومت دہلی کے سکولوں میں اس برس نرسری میں ہونے والے داخلوں کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمان بچوں کو بہت ہی کم تعداد میں داخلہ دیا گیا۔ دہلی کے جن تقریباً سو سکولوں نے اپنی ویب سائٹس پر داخلوں کی تفصیل شائع کی ہیں ان سکولوں میں سے بیس نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ایک بھی مسلم بچے کو داخل نہیں کیا۔ اس میں سے سترہ سکولوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے صرف ایک مسلم بچے کو داخلہ دیا۔ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں تعلیمی سہولیات پوری طرح میسر نہیں ہیں۔