اسلام آباد (محمد نواز رضا / وقائع نگار خصوصی) وزےر اعظم راجہ پروےز اشرف اور قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان کے درمےان نگران وزےراعظم کے نام پر اتفاق رائے نہ ہونے پر معاملہ پارلےمانی کمےٹی کے سپرد کر دےا گےا ہے دونوں اطراف اپنے نامزد کردہ ناموں کو واپس لےنے کے لئے تےار نہےں سید خورشید شاہ اور سینیٹر اسحاق ڈار کے درمیان بات چیت نا کام ہو گئی قومی اسمبلی کی سپےکر ڈاکٹر فہمےدہ مرزا نے نگران وزےر اعظم کی تقرری کےلئے 8 رکنی پارلےمانی کمےٹی قائم کر دی ہے جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ کمیٹی میں وزےر اعظم کے نامزد کردہ 4 ارکان سےد خورشےد شاہ، فاروق اےچ نائےک، چودھری شجاعت حسےن اور غلام احمد بلور، قائد حزب اختلاف کے نامزد کردہ 4 ارکان سردار مہتاب احمد خان، خواجہ سعد رفےق، سردار ےعقوب ناصر اور سےنےٹر پروےز رشےد شامل کئے گئے ہےں، پارلےمانی کمےٹی کا اجلاس آج اڑھائی بجے ہو گا اسے تےن روز کے اندر اپنا کام مکمل کرنا ہے، 22 مارچ 2013ءتک پارلےمانی کمےٹی کے کسی نتےجہ پر نہ پہنچنے کی صورت مےں الےکشن کمشن 23 اور 24 مارچ 2013ءتک فےصلہ کرے گا، الےکشن کمشن کا فےصلہ حتمی ہو گا، چودھری نثار علی خان نے پارلےمانی کمےٹی کو نگران وزےر اعظم کے لئے جسٹس ناصر اسلم زاہد اور رسول بخش پلےجو کے دو نام پارلےمانی کمیٹی کو بھجوا دئےے ہےں۔ ذرائع کے مطابق پےلپز پارٹی کی اعلیٰ قےادت کی طرف سے پاکستان مسلم لےگ (ن) کو کچھ لو اور کچھ دو کے فارمولے کے مطابق نگران سےٹ اپ قائم کرنے کی تجوےز پےش کی گئی جسے اپوزےشن لےڈر چودھری نثار علی خان نے ےکسر مسترد کر دےا۔ وزےراعظم کی طرف سے مسلم لےگ (ن) کو ےہ پےغام دےا گےا ہے کہ مسلم لےگ (ن) وفاق مےں پےپلز پارٹی کا نامزد کردہ نگران وزےر اعظم قبول کر لے تو ہم پنجاب مےں مسلم لےگ (ن) کا نامزد کردہ نگران وزےر اعلیٰ کو قبول کر لےں گے، منگل کو سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اسحاق ڈار سے پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے پارلیمنٹ ہاﺅس میں واقع ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق منگل کی شب وزےرا عظم راجہ پروےز اشرف کی زےر صدارت پےپلز پارٹی کے سےنئر رہنماﺅں کا ہنگامی اجلاس ہوا جس مےں سےد خورشےد شاہ، مےاں منظور وٹو، انور سےف اللہ، سےد ےوسف رضا گےلانی، حنا ربانی کھر اور نذر محمد گوندل نے شرکت کی اور نگران سےٹ اپ پر وزےراعظم اور اپوزےشن لےڈر کے درمےان پےدا ہونے ڈےڈ لاک کو ختم کرنے پر غور کےا گےا۔ دوسری جانب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے سابق کابینہ کے ارکان کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ جس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم کا تقرر اتفاق رائے سے چاہتے ہیں۔ تمام وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ایک ہی وقت میں انتخابات پر اتفاق بڑی کامیابی ہے۔ جمہوری حکومت نے ہمیشہ اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر فیصلے کئے۔ جمہوریت کے تسلسل سے ملک کو استحکام ملے گا۔ شفاف اور بروقت انتخابات ہی ملکی ترقی کے ضامن ہیں۔ ادھر مسلم لیگ (ن) نے نگران وزیراعظم کی تقرری کے لئے کسی بھی عالمی مالیاتی ادارے سے وابستہ رہنے والی شخصیت کی مخالفت کا فیصلہ کر لیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے معتبر ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے یہ فیصلہ عوامی مفاد میں کیا ہے۔ نگران وزیراعظم کے لئے کسی بھی مالیاتی عالمی ادارے سے وابستہ رہنے والی شخصیت کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی عالمی مالیاتی ادارے کے فرد کی بطور نگران وزیراعظم تعیناتی سے یہ تاثر آئے گا کہ وہ الیکشن کے لئے نہیں بلکہ کسی معاشی پالیسی کے لئے آیا۔ ادھر جے یو آئی ف، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف نے مسلم لیگ ن کے رہنما چودھری نثار کی کمیٹی پر اعتراض کردیا۔ مولانا فضل الرحمن کے ترجمان مفتی ابرار کا کہنا ہے کہ چودھری نثار نے ہم سے مشاورت نہیں کی ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ یکطرفہ طور پر کمیٹی کا قیام چودھری نثار کی آمرانہ سوچ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کسی دوسری جماعت کو اپوزیشن نہیں سمجھتی حکومت نے اے این پی اور (ق) لیگ کو نمائندگی دی مگر (ن) لیگ نے ایسا نہ کیا۔ تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا کہ چودھری نثار نے نگران وزیراعظم اور پارلیمانی کمیٹی پر مشاورت نہیں کی۔
لاہور (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے رہنما و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے نگران حکومتوں کے سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کو سودے بازی کی پیشکش کی اور کہا کہ مرکز میں ہمارا وزیراعظم تسلیم کر لیں پنجاب میں ہم آپ کا وزیر اعلیٰ لے لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اپنی ناک سے آگے نہیں دیکھ سکتے، سودے بازی ہو گی تو نگرانوں کے لئے اچھے نام سامنے نہیں آئیں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں حقیقی اپوزیشن سے مشاورت کر کے نگران وزرائے اعلیٰ مقرر کئے جائیں وگرنہ مسلم لیگ (ن) چاہے گی کہ نگران وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کا فیصلہ الیکشن کمشن کرے۔ وہ ماڈل ٹا¶ن میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ چودھری نثار نے مزید کہا کہ نگران وزیراعظم سنجیدہ مسئلہ ہے، ہم اسے مذاق بنانا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومتوں کے بعد چاروں صوبوں کے گورنر تبدیل کروانے کے لئے الیکشن کمشن سے رجوع کریں گے۔ اس کے لئے عدالت میں بھی جا سکتے ہیں۔ صدر زرداری کی موجودگی میں شفاف الیکشن کے بارے میں خدشات کے حوالے سے سوال کے جواب میں چودھری نثار نے کہا کہ صدر زرداری کے دو عہدوں کے بارے میں فیصلہ ہو جائے اس پر پھر بات کریں گے۔ جسٹس (ر) شاکر اللہ جان کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن سے اختلافات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جسٹس صاحب کے نام پر 90 فیصد اتفاق رائے ہو جانے کی مولانا فضل الرحمن کی بات درست نہیں ہے، ابھی تو اس معاملے پر میری بحیثیت قائد حزب اختلاف وزیراعظم پاکستان سے بات بھی نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن چوری چھپے وزیراعظم سے مل کر جسٹس (ر) شاکر اللہ جان پر بات چیت کرتے رہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کے لئے فیصلہ اب پارلیمانی کمیٹی یا الیکشن کمشن کرے گا، نگران وزیراعظم کے معاملے پر اب کچھ نہیں بولوں گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) الیکشن کا انعقاد ایک ہی دن چاہتی ہے لیکن پیپلز پارٹی شفاف نگران سیٹ اپ لانے پر مخلص نہیں۔ پارلیمانی کمیٹی کے لئے 4 نام سپیکر کو بھیج دئیے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے جو بھی نام دئیے ان کے مہرے تھے۔ سنا ہے جسٹس (ر) قربان نگران وزیر اعلیٰ سندھ بن رہے ہیں، جسٹس (ر) قربان پیپلز پارٹی کے قریب ترین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناصر اسلم زاہد کو صرف تصویر میں دیکھا ہے کبھی ملاقات نہیں کی۔