انتخابات ملک توڑنے کی سازش کا حصہ ہیں‘ منصوبے کی تکمیل 2015 ءمیں ہو گی: طاہر القادری

لاہور (خصوصی نامہ نگار) تحریک منہاج القرآن کے سرپرست ڈاکٹر طاہر القادری نے دعویٰ کیا ہے ملک کو توڑنے کی سازش پر عمل ہو رہا ہے اور اس منصوبے کی تکمیل 2015ءمیں ہو گی، موجودہ انتخابی نظام کے تحت انتخابات میں حصہ لینا ملک توڑنے کے جرم میں حصہ دار بننے کے مترادف ہے، منصوبے کے تحت آئندہ انتخابات میں چند چہرے بدل کر انہی کرپٹ اور نااہل لوگوں کو اسمبلیوں میں لایا جائےگا تاکہ ادارے مزید کمزور ہوں، انتہا پسندی پروان چڑھے اور دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ ملے ، الیکشن کمشن نے بھی سیاسی اور انتخابی کرپشن کی کھلی چھٹی دےدی ہے اور اب کرپٹ لوگ بڑی آسانی اور کسی خوف کے بغیر دوبارہ منتخب ہو کر اسمبلیوں میں آئیں گے، ہم پولنگ سٹیشنوں کے باہر نہیں بلکہ ان کے قریب صبح سے شام 5 بجے تک پرامن دھرنے دیں گے، حکومت نے انتخابی اصلاحات کا کوئی وعدہ پورا نہیںکیا، میں ملک میں پارلیمانی نظام کا خاتمہ اور صدارتی نظام کا حامی نہیں، صرف کرپشن، لوٹ مار کا خاتمہ چاہتا ہوں، انتخابات کے روز کسی کو زبردستی پولنگ سٹیشن تک جانے سے نہیں روکیں گے لیکن لاکھوں پاکستانی ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کریں گے۔ منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا موجودہ انتخابی نظام کے تحت کسی بھی صورت شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں بلکہ میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں یہ انتخابات ملک کو توڑنے کی سازش کا حصہ ہیں اور یہ سازش 2010ءمیں تیار کی گئی تھی جس کو 2015ءمیںمکمل کیا جانا ہے لیکن ہم دعا گو ہیں اللہ تعالیٰ پاکستان کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ انہوں نے کہا نگران حکومتوں کے نام پر بھی تماشا لگا ہوا ہے اور وفاق کے بارے میں تو نہیں جانتا لیکن پنجاب میں نگران صوبائی وزیر کا ریٹ 7 سے 10 کروڑ روپے ہے۔ انہوں نے کہا کاغذات نامزدگی سے کرپشن کے حوالے سے سوالات ہی ختم کر دئیے گئے ہیں اس لئے اب کسی کرپٹ کو انتخابات میں حصہ لینے سے خوف نہیں ہو گا، ہم کہتے رہے الیکشن کمشن کو کرپٹ افراد کا راستہ روکنے کےلئے سخت قوانین اپنانے چاہئیں اس لئے ہم عدالت بھی گئے لیکن ہماری بات نہ سنی گئی، اسی بنا پر عوامی تحریک نے ایسے انتخابات میں نہ جانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا ہمیں پارلیمنٹ کی چند سیٹوں سے کوئی دلچسپی نہیں ہماری کامیابی یہ ہے قوم اور ملک کو کرپشن سے پاک نظام دے سکیں۔ انہوں نے کہا کرپٹ اور نااہل حکمرانوں کے پانچ سال کی وجہ سے ملک کی بقا خطرے میں پڑ گئی ہے۔ وزیر اعظم کو قائد ایوان نہیں قائد عوام ہونا چاہئے اس لئے وزیراعظم کا انتخاب براہ راست عوام کے ووٹوں سے ہونا چاہئے۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...