اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت دیگر سزا یافتہ پاکستانی قیدیوں کو وطن واپس لانے کے لئے امریکہ، چین اور سائپرس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کرنے کی سفارش کر دی‘ کمیٹی نے مختلف ممالک میں پاکستانی قیدیوں کی تعداد، ان پر الزامات سمیت تمام تفصیلات بھی دو ہفتے میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ویزا پالیسی پر نظرثانی کا حکم دیدیا‘ کمیٹی نے گذشتہ تین سال کے دوران امریکہ سے جاری کئے گئے ویزوں کی تمام تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق سفیر حسین حقانی نے ہزاروں کی تعداد میں امریکیوں اور بلیک واٹر کے ایجنٹوں کو ویزے جاری کئے جس کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی ہو رہی ہیں، وزارت خارجہ کی نااہلی اور غفلت کے باعث آج پاکستانی پوری دنیا میں ذلیل و خوار ہو رہے ہیں، خارجہ پالیسی کو تبدیل کیا جائے، کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاﺅس میں چئیرمین سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر شاہی سید، سینیٹر نجمہ حمید اور سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے شرکت کی۔ کمیٹی نے وزارت خارجہ کے سیکرٹری کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف تحریک استحقاق لائی جائے گی۔ چیئرمین نے کہاکہ سیکریٹری خارجہ خود نہیں آسکتے تھے تو انہیں کسی ذمہ دار افسر کو بھجوانا چاہئے تھا۔ ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی مختلف ممالک میں قید ہیں لیکن وزارت خارجہ کے پاس ان کے مسئلہ پر توجہ دینے کی فرصت نہیں۔ کمیٹی نے امریکہ سے پاکستان کے لئے جاری ہونے والے ویزوں کا تین سال کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ سینیٹر شاہی سید کے سوال پر وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ کراچی ایئرپورٹ سے بھارتی باشندوں کو تین چار گھنٹے کے عارضی قیام کی صورت میں باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ ماضی میںکراچی ایئرپورٹ پر تین چار گھنٹے کے قیام کے دوران کئی لاکھ بھارتی ایئرپورٹ سے باہر آ کر غائب ہوتے رہے۔ چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود نے سیکرٹری خارجہ کے اجلاس میں نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں برطرف کر دینا چاہئے۔ سنیٹر طلحہ محمود کا اپنی صدارت میں ہونیوالے اجلاس میں کہنا تھا کہ ہزاروں پاکستانی بیرون ملک جیلوں میں پڑے ہیں لیکن وزارت خارجہ کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں۔ عافیہ صدیقی کی رہائی کے معاملے پر 2 ملین ڈالرز خرچ کئے گئے جس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ عافیہ صدیقی کو 86 سال قید کی سزا دلوانے میں وزارت خارجہ اور پاکستانی سفیر دونوں نے کردار ادا کیا۔