لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے مظفر گڑھ میں دو بچیوں کو زندہ جلائے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج مظفر گڑھ کو متعلقہ افراد کے خلاف وقوعہ کی غیر جانبدار اور شفاف کارروائی کرنے اور پولیس کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ شائع خبرکے مطابق مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں ایک زمیندار چوہدری ناصر اپنی فصل کا چکر لگا رہا تھا کہ اس دوران کھیت میں مزدور راجو خان کی دو بیٹیوں پانچ سالہ علینہ بی بی اور چار سالہ تانیہ کو وہاں کھیلتے دیکھا، جس پر وہ طیش میں آگیا اور نوکر کو فصل کے اس حصہ کو آگ لگانے کا حکم دیا۔ جہاں بچیاں موجود تھیں، آگ لگنے سے دونوں بچیاں بری طرح جھلس گئیں جنہیں فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں کمسن علینہ چل بسی، عدالت عالیہ لاہور نے مذکورہ واقعے کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے ہدایت کی تھی۔ سیشن جج کی طرف سے واقعے کی رپورٹ کے مطابق ڈی پی او مظفر گڑھ نے کہا ہے کہ مذکورہ واقعہ کا مقدمہ تھانہ سیت پور میں حبیب احمد کی درخواست پر درج کیا جا چکا۔ درخواست دہندہ کے مطابق اس نے کھیت سے بچوں کی چیخ و پکار کی آوازیں سنی۔ متوفی لڑکی کے والد محمد ہاشم نے موقف اختیار کیا ہے کہ آگ جان بوجھ کر نہیں لگائی گئی بلکہ مذکورہ واقعہ حادثاتی طور پر پیش آیا اور اس حوالے سے اس نے پولیس سٹیشن میں بیان حلفی بھی جمع کروا دیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس نے مذکورہ مقدمہ میں دفعہ 322 بھی شامل کر دی ہے اور واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔ مذکورہ رپورٹ کی روشنی میں عدالت عالیہ کے کمپلینٹ سیل نے سیشن جج مظفر گڑھ کو ہدایات کی ہیں کہ متعلقہ ملزمان کے خلاف اندراج مقدمہ کےلئے 22 اے اور 22 بی کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے ، مزید یہ کہ ڈی پی او اور تفتیشی افسر کو ہدایات جاری کی جائیں تا کہ وقوعہ کی تفتیش کو غیر جانبدار اور شفاف بنانے کےلئے قانون کو حرکت میں لائیں۔